لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کی قائم مقام خاتون نائب وزیر اعظم وزیر دفاع اور خارجہ امور زینہ عکر کے دورہ شام کے دوران دمشق میں شامی وزیر خارجہ خارجہ فیصل مقداد سے ملاقات کی ویڈیو سامنے آنے کےبعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث کی جا رہی ہے۔ بحث کا موضوع لبنانی پرچم ہے جو اس ملاقات میں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔نائب وزیراعظم کی شامی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران سرکاری پروٹوکول پرعمل نہ کرنے اور ملاقات میں لبنانی پرچم نہ رکھنے پرعوامی اور سیاسی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
لبنانی وزیر نائب اعظم کی یہ ملاقات کل ہفتے کو شامی حکومت کے وزیر خارجہ فیصل مقداد کے ساتھ دمشق میں ہوئی۔ اس ملاقات میں صرف شامی پرچم دکھائی دیتے ہیں۔
ملاقات کی تصاویر نے لبنان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سخت عوامی رد عمل کو جنم دیا ہے۔ تنقید میں نائب وزیراعظم زینہ عکر اور لبنانی وفد کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس وفد میں لبنان کے وزیر خزانہ غازی وزنی ، وزیر توانائی ریمنڈ غجر اور ڈائریکٹر جنرل پبلک سیکورٹی عباس ابراہیم بھی شامل تھے۔
سوشل میڈیا پر لبنانی عہدیداروں اور سماجی کارکنوں نے عکرکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نائب وزیراعظم کو دمشق دورے کے دوران مروجہ پروٹوکول نہ ملنے پر اعتراض کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے اس صورت حال کو قبول کرکے اپنے ملک کی توہین کا ارتکاب کیا ہے۔
مستعفی رکن پارلیمنٹ الیاس حنکش نے ٹویٹر پر لکھا کہ لبنان شام کا صوبہ نہیں ہے۔ لبنان کی ہزاروں سال پرانی تہذیب ہے۔ 6000 شہیدوں کا ملک ہے۔ لبنان کو ماتحت ، ذلیل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس کے قومی وقار کومجروح کیا گیا۔ لبنان مشرق کی روشنی ہے اور یہ پہلے کی نسبت بہتری کی طرف جلد لوٹ آئے گا۔