جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر اب چار ملین سے زائد ہو گئی ہے جبکہ اس وائرس کی وجہ سے لگنے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے باعث مجموعی طور پر بانوے ہزار تین سو سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
جرمنی میں وبائی امراض کی روک تھام کے نگران وفاقی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے اتوار پانچ ستمبر کی صبح بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا وائرس کی دس ہزار چار سو تریپن نئی انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں۔ یوں گزشتہ برس کے آغاز سے اب تک یہ عالمی وبا جرمنی میں چار ملین پانچ ہزار چھ سو اکتالیس افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ ٹھیک ایک ہفتہ قبل نئی انفیکشنز کی یہ روزانہ تعداد آٹھ ہزار چار سو سولہ رہی تھی۔
کورونا کا بُوسٹر: دوا ساز اداروں پر سونے چاندی کی برسات
رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے ڈیٹا کے مطابق اب تک ملک میں چار ملین سے زائد باشندوں میں کورونا وائرس کی باقاعدہ تشخیص ہو چکی ہے مگر عین ممکن ہے کہ متاثرین کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو کیونکہ ایسی ہر انفیکشن کی عملی طور پر طبی تشخیص اس لیے نہیں ہو پاتی کہ کئی متاثرین کو یہ علم ہی نہیں ہو پاتا کہ وہ کورونا انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں۔
برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کووڈ انیس کے مزید 21 مریض انتقال کر گئے۔ ٹھیک سات روز قبل ہفتے ہی کے دن ایسی یومیہ ہلاکتوں کی تعداد 12 رہی تھی۔
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
اسی دوران جرمنی میں صرف کورونا وائرس یا دیگر طبی عارضوں کے ساتھ ساتھ کووڈ انیس کا شکار ہو کر انتقال کر جانے والے باشندوں کی مجموعی تعداد بھی اب بانوے ہزار تین سو چھیالیس ہو گئی ہے۔
جرمنی میں، جو اپنی تقریباﹰ 83 ملین کی آبادی کے ساتھ یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، اب تک سینتیس لاکھ اڑسٹھ ہزار چار سو افراد کورونا وائرس کا شکار ہو کر دوبارہ صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
مجموعی طور پر جرمنی میں اب ہفتے وار بنیادوں پر فی ایک لاکھ شہریوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کا اوسط تناسب ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ملکی ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں زیر علاج کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد تو کافی ہے مگر اس وجہ سے ہسپتالوں کے آئی سی یو وارڈز پہلے کی طرح غیر معمولی دباؤ کا شکار نہیں ہیں۔