اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ہائی سکیورٹی اسرائیلی جیل سے سرنگ بنا کر فرار ہونے والے چھ فلسطینی قیدیوں میں سے چار کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایک ہائی سکیورٹی اسرائیلی جیل میں سرنگ بنا کر پیر چھ ستمبر کو فرار ہو جانے والے چھ فلسطینی قیدیوں میں سے اب تک چار کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دو مفرور قیدیوں کا تاہم ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق دو مفرور قیدیوں کو ہفتے کے روز علی الصبح گرفتار کیا گیا۔ جبکہ دو دیگر مفرور قیدیوں کو کل جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ دو قیدیوں کا البتہ ابھی کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔
جن دو مفرور قیدیوں کو آج ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا، ان میں اہم عسکریت پسند رہنما ذکریا زبیدی شامل ہیں۔ سن 2000 کی دہائی کے اوائل میں فلسطینیوں کی مزاحمت میں وہ ایک نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ گرفتاری کے وقت کی تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زبیدی ایک دیگر نامعلوم شخص کے ساتھ زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہیں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگی ہیں۔ اسرائیلی مسلح فورسز کے جوان سویلین یونیفارم میں ان کے اطراف میں موجود ہیں۔
اسرائیلی حکومت یا پولیس نے فی الحال ان دونوں کی گرفتاری کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ دونوں کی گرفتاری اسرائیلی پولیس کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد عمل میں آئی جب اس نے بتایا تھا کہ چھ ستمبر کو گلبوآ ہائی سکیورٹی جیل سے فرار ہو جانے والے چھ فلسطینی قیدیوں میں سے دو کو پکڑ لیا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے فورا بعد غزہ پٹی سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغے گئے تاہم اسرائیلی فوج نے انہیں ناکارہ بنا دیا۔ کسی فلسطینی گروپ نے اس راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم سمجھا جاتا ہے کہ یہ فلسطینوں کی دوبارہ گرفتاری کے خلاف رد عمل کے طور پر داغے گئے تھے۔
اسرائیلی پولیس نے جمعے کی رات کو کہا تھا کہ دو مفرور فلسطینی قیدیوں کو شمالی اسرائیل کے ناصرہ شہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے ان دونوں کی شناخت محمد ارادہ اور یعقوب قادری کے طور پر کی تھی۔ ان دونوں کا تعلق عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد سے ہے اور دونوں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک شہری نے ان دونوں کے بارے میں شک کی بنیاد پر پولیس کو خبر دی تھی۔ دونوں نے گرفتاری کے دوران کسی طرح کی مزاحمت نہیں کی۔
سوشل میڈیا پر موجود ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی پولیس ایک شخص کے پاں میں بیڑیاں پہنا کر اسے گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال رہی ہے اور اس سے اس کا نام پوچھ رہی ہے۔ جینز اور سبز ٹی شرٹ میں ملبوس مذکورہ شخص اپنی شناخت قادری کے طور پر کرتا ہے اور جب پولیس اس سے پوچھتی ہے کہ کیا وہ مفرور قیدیوں میں سے ایک ہے تو وہ جواب میں کہتا ہے، ‘ہاں۔ قادری کو قتل کرنے کی کوشش اور بم نصب کرنے کے جرم میں دوہری عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔
چھ ستمبر کو گلبوآ کی انتہائی سکیورٹی جیل سے سرنگ کے ذریعے چھ فلسطینی قیدیوں کے فرار ہوجانے کے بعد پورے اسرائیل اور مغربی کنارے میں ان کی تلاشی شروع کر دی گئی تھی۔
فلسطینیوں کے لیے یہ مفرور ‘ہیرو کی طرح تھے جو خود کو اسرائیلی قید سے آزاد کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ جیل سے فرار ہونے کی خبروں کے بعد فلسطینیوں نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں جشن بھی منایا تھا۔
مفرور قیدیوں میں سے چار عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد کے اراکین ہیں جو زبیدی کی طرح ہی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان تمام کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہر سے ہے۔
مفرور فلسطینی قیدیوں میں سے دو کی جمعے کے روز دوبارہ گرفتاری کی خبر عام ہوتے ہی فلسطین میں سوشل میڈیا پر انتہائی مایوسی کا اظہار کیا گیا۔
فلسطینی اتھارٹی نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم حماس کے ایک ترجمان عبداللطیف القانو نے کہا کہ دوبارہ گرفتاری کے باوجود قیدیوں نے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی اور ‘اسرائیلی سکیورٹی سسٹم کے وقار کو بری طرح نقصان پہنچایا۔
انتہائی سکیورٹی والی جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے نے اسرائیلی جیلوں میں موجود خامیوں کو بھی اجاگر کیا اور اس پر اسرائیلوں کی جانب سے سخت نکتہ چینی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ملک کی انتہائی سخت حفاظتی انتظامات والی ایک جیل سے فلسطینی قیدیوں کے فرار کو ‘بہت سنجیدہ نوعیت کا واقعہ قرار دیا تھا۔