جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان سے نکالے گئے ہزاروں افغان پناہ گزین جرمنی میں ایک امریکی ایئر بیس پر رہنے پر مجبور ہیں، کیونکہ خسرہ کے سبب امریکا نے مزید پروازیں روک دی ہیں۔ ادھر برطانیہ نے بھی درجنوں افغانوں کو قبول کرنے سے منع کر دیا ہے۔
خسرے کی وبا پھیلنے کے سبب امریکا کے لیے پروازیں بند ہونے کی وجہ سے نو ہزار سے بھی زیادہ افغان پناہ گزیں، جو گزشتہ بیس برسوں کے دوران مغربی ممالک کی جنگ میں ان کی مدد کیا کرتے تھے، جرمنی میں ایک امریکی فضائی اڈے رامسٹین پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ مزید 57 افغان پناہ گزین جرمن شہر گیسن میں اس بات کے منتظر ہیں کہ انہیں برطانیہ میں داخلے کی اجازت مل جائے، تاہم برطانوی کسٹم حکام نے منع کر دیا اور کہا ہے کہ ان کے داخلے کے لیے جو ضروری دستاویزات چاہیں وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔
امریکا پہنچنے والے چار افغان پناہ گزینوں میں خسرے کی علامات پائی گئی تھیں جس کے بعد امریکی حکام نے مزید پروازوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق امراض سے متعلق نگراں امریکی ادارے، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، نے خسرے کا پتہ چلنے کے بعد رامسٹین ایئر بیس سے تمام دیگر پروازیں روکنے کا فیصلہ کیا، جہاں نو ہزار افغان پناہ گزین ٹھہرے ہوئے ہیں۔
ترجمان کا تاہم کہنا تھا کہ جرمنی میں رامسٹین ایئر بیس پر رکے ہوئے کسی بھی فرد میں اب تک خسرے کی کوئی علامت نہیں پائی گئی ہے۔ جین ساکی نے بتایا کہ جو بھی افغان امریکا میں داخل ہونا چاہتے ہیں انہیں پہلے خسرے کو روکنے والا ٹیکہ لگایا جائے گا۔
حکام اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ ایسے افغانوں کو امریکا لانے سے قبل پہلے جرمنی میں خسرے کا ویکیسن لگا دیا جائے۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق افغانستان سے نکالے گئے ان پناہ گزینوں کو جرمنی میں زیادہ سے زیادہ دس روز تک ہی رکنا تھا تاہم اب یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی دوبارہ پروازیں کب سے شروع کی جائیں گی۔
جرمنی کے ایک معروف اخبار ویلٹ ایم سونٹیگ کی خبر کے مطابق فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر برطانوی کسٹم حکام نے 57 ایسے افغان پناہ گزینوں کو ہوائی جہازمیں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی، جو برطانیہ میں پناہ لینا چاہتے تھے۔ اس میں بیس افغان مرد، 19 خواتین اور 18 بچے شامل ہیں، جو ازبکستان کے شہر تاشقند سے جرمنی پہنچے تھے۔
جب یہ افراد جرمنی سے برطانیہ کی فلائٹ پکڑنے کے لیے پہنچے تو حکام نے انہیں برطانیہ کی فلائٹ لینے سے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ ان کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں ہیں۔ سماجی امور سے متعلق یوروپیئن وزارت کی ترجمان نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے 57 افراد انسانی بنیادوں کے سبب اب فرینکفرٹ کے پاس ہی جرمن شہر گیسین میں رکنے پر مجبور ہیں۔ تاہم ترجمان نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ آخر ایسی کیا کمی تھی کہ برطانیہ نے انہیں لینے سے منع کر دیا۔ جرمنی میں برطانوی سفارت خانے سے اس صورت حال پر رائے معلوم کرنے کی کوشش کی گئی تاہم حکام تک رسائی نہیں ہو پائی۔