لندن : حالیہ تحقیق میں کورونا وبا کے خلاف ویکسین کی بوسٹر خوراک کو غیر ضروری قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی جریدے دی لانسیٹ (The Lancet) میں شائع ہونے والی کی ایک رپورٹ کے مطابق ویکسینز کووڈ 19 کو روکنے میں کافی مؤثر ہیں اس لیے عام آبادی کو تیسری خوراک لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کچھ ممالک میں ڈیلٹا ویرینٹ کے خدشات کے پیش نظر تیسری خوراک یا بوسٹر خوراک لگانے کا آغاز کردیا گیا ہے جس وجہ سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کا کہنا ہے کہ دنیا میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں کورونا کی ایک ویکسین بھی نہیں لگی، امیر ممالک غریب ملکوں کے لیے ویکسین کی پہلی خوراک یقینی بنائیں اور تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک کورونا کی اضافی بوسٹر ویکسین نہ لگوائیں۔
سائنسدانوں کی رپورٹ بشمول ڈبلیو ایچ او نے تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ڈیلٹا کے خطرے کے باوجود عام آبادی کے لیے ویکسین کی بوسٹر خوراک( تیسری خوراک) وبائی مرض میں اس مرحلے پر مناسب نہیں۔
تحقیق میں شامل محققین کے مطابق ویکسین کووڈ 19 کی شدید علامات کے خلاف انتہائی مؤثر رہتی ہیں جن میں ڈیلٹا سمیت مختلف اقسام بھی شامل ہیں، اس کے ساتھ ہی ویکسینز سے غیر علاماتی بیماریوں کو روکنے میں کم کامیابی ملی ہے۔
تحقیق میں شامل عالمی ادارہ صحت کے ایک تحقیق دان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی خوراکیں ابھی ان افراد کو لگائی جائیں جن کو ابھی تک ویکسین کی ایک خوراک بھی نہیں لگی ہے۔
واضح رہے کہ فرانس نے بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو کورونا کی تیسری خوراک لگانا شروع کردی ہے جب کہ اسرائیل نے 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو مکمل ویکسی نیشن کے پانچ ماہ بعد تیسری خوراک کی پیشکش کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک کورونا کی اضافی بوسٹر ویکسین نہ لگوائیں۔
ڈبلیو ایچ او نے ایک ہدف مقرر کیا ہے کہ ہر ملک اس مہینے کے آخر تک اپنی آبادی کو کم از کم 10 فیصد اور اس سال کے آخر تک کم از کم 40 فیصد کو ویکسین لگائے۔