چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے دفاعی معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ فعل قرار دیا۔ فرانس نے اسے ‘پیٹھ میں خنجر گھونپ دینے‘ کے مترادف کہا جبکہ ای یو نے شکایت کی کہ اسے ‘نظر انداز‘ کیا گیا۔
چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت پر لگام لگانے کے مقصد سے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ایک نئے دفاعی انڈو پیسفک اتحاد قائم کرنے کے اعلان نے فرانس اور یورپی یونین کو بھی ناراض کردیا ہے۔ بائیڈن کے اس فیصلے کو یورپ کے ساتھ امریکا کی دلچسپی میں کمی کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔
اس دفاعی معاہدے کو آکوس AUKUS کا نام دیا گیا ہے، جو دراصل آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا کے ناموں کے حروف تہجی پر مشتمل ہے۔ اس معاہدے سے فرانس اور یورپی یونین کو الگ رکھا گیا ہے، جو بالخصوص افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلاء کے صدر بائیڈن کے اچانک فیصلے سے پہلے ہی حیرت زدہ ہیں۔ حالیہ دنوں میں جو بائیڈن انتظامیہ نے کئی اہم عالمی امور پر یورپی یونین سے کسی طرح کا صلاح و مشور ہ کیے بغیر اکیلے ہی فیصلے کیے ہیں۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں اِیف لو دریان نے آکوس دفاعی معاہدے کو ”یکسر ناقابل فہم” قرار دیتے ہوئے اسے ”پیٹھ میں خنجر گھونپ دینے” کے مترادف قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اہلکار یوزیپ بوریل نے بھی کہا کہ اتنے اہم معاہدے سے قبل یورپ کے ساتھ کسی طرح کا صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا۔
اس معاہدے کے نتیجے میں فرانس کو تقریباً 100ارب ڈالر کے معاہدے سے ہاتھ دھونا پڑ جائے گا جو اس نے آسٹریلیا کو 12 نیوکلیائی آبدوزوں کی فراہمی کے حوالے سے کیے تھے۔ نئے معاہدے کے تحت امریکا اور برطانیہ نے آسٹریلیا کو نیوکلیائی آبدوزوں کی تیاری میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آکوس معاہدے نے آسٹریلیا اور فرانس کے درمیان تعلقات کشیدہ کردیے ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا، ”یہ افسو س ناک ہے، یک طرفہ ہے اور غیر متوقع ہے۔ اس نے ٹرمپ دور کی یادیں تازہ کردی ہیں۔” ان کا مزید کا کہنا تھا، ”ہم نے آسٹریلیا کے ساتھ باہمی اعتبار کی بنیاد پر تعلق قائم کیا تھا، لیکن [آسٹریلیا نے] ہمیں دھوکہ دیا ہے۔”
یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے فرانسیسی وزیر خارجہ کی شکایت کی تائید کرتے ہوئے کہا، ”میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح کا کوئی معاہدہ ایک دو دن میں تیار ہو جاتا ہے۔ اس میں یقیناً کچھ وقت لگتا ہے اور اس کے باوجود ہم سے کسی نے رجوع نہیں کیا۔”
چین نے امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ کے دفاعی معاہدے’آکوس‘ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ فعل قرار دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جِیان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ”علاقائی امن اور استحکام کو بری طرح متاثر کرے گا اور اس سے اسلحے کی دوڑ میں شدت آ جائے گی۔”
اس سے قبل واشنگٹن میں چین کے سفارتخانے نے آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا پر الزام لگایا کہ اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک ”سرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصبات” کا شکار ہیں۔
امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے سربراہوں نے ایک ورچوئل میٹنگ میں اس سہ فریقی دفاعی معاہدے کا بدھ کے روز اعلان کیا تھا۔ معاہدے کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے، ”یہ تینوں اقوام کے لیے ایک تاریخی موقع ہے جب ذہنی ہم آہنگی کے حامل ان تینوں ساتھی ممالک نے اپنے مشترکہ اقدار کے تحفظ اور ہند – بحرالکاہل کے خطے کی سکیورٹی اور خوشحالی کے لیے یہ تاریخی معاہدہ کیا ہے۔‘‘
اس معاہدے کا سب سے اہم مقصد عسکری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے تاہم اس کے تحت تینوں ممالک سائبر ٹیکنالوجی اور سمندر کے اندر استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے سے فائدہ اٹھائیں گے۔
واشنگٹن نے آکوس معاہدے سے خفا پیرس حکومت کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس متعدد امور پر ‘ہمارا ہمیشہ اہم پارٹنر‘ رہے گا۔
بلنکن کا کہنا تھا، ”ہم یورپی ممالک کا انڈو پیسفک میں اہم کردار ادا کرنے میں انتہائی خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم اس کوشش میں نیٹو، یورپی یونین اور دیگر کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔”
امریکی وزیر خارجہ نے امریکا اور فرانس کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا، ”فرانس بالخصوص اس معاملے میں اور بہت سے دیگر معاملات میں ایک اہم پارٹنر ہے۔ یہ دوستی بہت پہلے سے ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔”