نیوزی لینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ نے بالآخر پاکستانی حکام کو اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں لاحق خطرات کے بارے میں معلومات دے دی ہیں۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بتایا کہ ان کی کرکٹ ٹیم کو خطرہ تھا کہ ان پر اسٹیڈیم کے باہر حملہ کیا جائے گا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز کی منسوخی پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ سن 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان کئی سالوں سے اس کوشش میں ہے کہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کو بحال کیا جائے۔
جمعے کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں دونوں ممالک کے درمیان پہلے ون ڈے میچ کے آغاز سے کچھ دیر قبل اس سیریز کی منسوخی کا اعلان کیا گیا۔ آرڈرن کی جانب سے ایک بہت ہی مختصر بیان میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت اس سیریز کی منسوخی کی حمایت کرتی ہے کیوں کہ،” کھلاڑیوں کی سکیورٹی سب سے اولین ہے۔”
نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ” پاکستان بھر میں دہشت گردی کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔” اس وزارت کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ” نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم سکیورٹی سے متعلق تمام فیصلے خود کرتی ہے اور تمام بین الاقوامی دوروں میں ان کے اپنے سکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں۔”
پاکستان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے اس فیصلے کو مایوسی سے دیکھا گیا۔ نامور سابقہ کرکٹر وسیم اکرم کی جانب سے کہا گیا،” نیوزی لینڈ کے فیصلے پر بہت مایوسی ہوئی۔ پاکستان یہ ثابت کر چکا ہے کہ بین الاقوامی کھیلوں کے حوالے سے پاکستان کی سکیورٹی اعلیٰ ترین ہے۔ آج پاکستان کا شمار کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے محفوظ ترین مقامات میں ہوتا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں پوری کہانی نہیں سنائی جا رہی۔”
انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ اگلے ماہ پلان کیے گئے دورے کو منسوخ کریں گے یا نہیں۔ اگلے چھ ماہ میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی ٹیموں کا بھی دورہء پاکستان طے ہے۔ پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے، ”پاکستان میں کرکٹ کو کوئی خطرہ نہیں، نیوزی لینڈ کو بھی کوئی خطرہ نہیں تھا اور نہ ہی انگلینڈ کو ہے۔”
نیوزی کی ٹیم سن 2003 کے بعد پاکستان کا دورہ کر رہی تھی یہاں انہوں نے تین ون ڈے میچ اور پانچ ٹی ٹونٹی میچ کھیلنے تھے۔