بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) نریندر مودی کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھی خطاب کریں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 22 ستمبر بدھ کے روز امریکا روانگی سے قبل کہا کہ وہ امریکا کے چار روزہ دورے کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے ساتھ ساتھ کئی اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں وہ کووڈ انیس اور دہشت گردی جیسے اہم امور پر بات کریں گے۔
بھارت میں وزارت عظمیٰ کے دفتر سے بدھ کی صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گيا کہ وزیراعظم مودی بائیس سے پچیس ستمبر کے درمیان اپنے امریکی دورے کے دوران صدر جو بائیڈن کے ساتھ بھارت – امریکا جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کا جائزہ لیں گے اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال بھی کریں گے۔
کواڈ رہنماؤں کا سربراہی اجلاس بھارتی وزیر اعظم کے بقول، ’’یہ امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کا بہترین موقع ہے۔‘‘ بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہو گا جب نریندر مودی کواڈ رہنماؤں کی سربراہی کانفرنس میں بذات خود شریک ہوں گے۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد یہ مودی کی بائیڈن سے بھی پہلی ملاقات ہو گی۔
واضح رہے کہ ہند بحرالکاہل اور ایشیا میں دیگر علاقائی امور سے نمٹنے کے لیے امریکا، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان نے چار ممالک پر مشتمل کواڈ کے نام سے ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے۔ اس گروپ کی اب تک ورچوئل میٹنگز ہوتی رہی ہیں، تاہم اس کے تمام رہنماؤں کی ابھی تک ایک ساتھ ملاقات نہیں ہو پائی ہے۔
بھارت نے اس حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے اس کے مطابق کواڈ رہنماؤں کی سمٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جاپانی وزیر اعظم یشوہیدی سوگا کے ساتھ ساتھ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شریک ہوں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ کانفرنس رواں برس مارچ میں ہونے والی ہماری ورچوئل سمٹ کے نتائج کا جائزہ لینے اور خطہ ہند بحر الکاہل کے لیے ہمارے مشترکہ وژن کی بنیاد پر مستقبل کی مصروفیات کے لیے ترجیحات کی نشاندہی کرنے کا موقع فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ امریکا روانہ ہوئے ہیں جس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی شامل ہیں۔ نریندر مودی کا دورہ امریکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد اختتام پذیر ہو گا۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بھارتی وزیر اعظم جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کن موضوعات پر توجہ دیں گے تاہم ان کے بیان کے مطابق وہ فی الوقت دنیا کو در پیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کریں گے۔ بیان کے مطابق کورونا وائرس کی وبا، دہشت گردی سے نمٹنے کی ضرورت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے امور پر وہ بھارتی نقطہ نظر پیش کریں گے۔
اس بیان سے قبل نریندر مودی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر امریکا جا رہے ہیں، جہاں باہمی دلچسپی کے موضوع پر بات چیت کے ساتھ ہی امریکا کی نائب صدر کمالہ ہیرس سے ملاقات کریں گے اور ان سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے جیسے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ نے بھی مودی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے باہمی دلچسپی کے موضوعات پر بات چیت کہی تھی۔ تاہم اس کے ساتھ اس بات کا بھی ذکر کیا تھا کہ امریکا بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کے حوالے سے بھی بات چیت کرے گا۔
اطلاعات کے مطابق 23 ستمبر کو مودی کی ملاقاتیں امریکی حکام سے طے ہیں جبکہ 24 ستمبر کو کواڈ چوٹی کانفرنس ہونی ہے۔ پچیس ستمبر کو وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔