ہواوے کی اعلیٰ اہلکار وطن روانہ اور کینیڈین شہریوں کی رہائی

Meng Wanzhou

Meng Wanzhou

کینیڈا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان طے پانے والی ایک ڈیل کے نتیجے میں کینیڈا میں ہواوے کمپنی کی اہلکار کو رہا کر ديا گيا ہے اور وہ اپنے وطن روانہ ہو گئی ہیں۔ اسی دوران چین نے دو کینیڈین شہریوں کو بھی رہا کر ديا ہے۔

دنیا کی بڑی کمپنیوں میں شمار کی جانے والی ڈیجیٹل کمپنی ہواوے کی چیف فنانشل افسر مینگ وانژو کی رہائی کے بعد وطن واپسی کا چین کے سرکاری میڈیا نے خیر مقدم کیا ہے۔ مینگ نے قریب ایک ہزار ایام تک اپنے گھر ميں نظر بندی ميں وقت گزارا۔

چینی میڈیا نے خاتون اہلکار پر بینک فراڈ کے الزامات کو ‘بے بنیاد‘ قرار دیا تھا۔ اسی دوران بیجنگ حکومت دو کینیڈین شہریوں کی رہائی پر مکمل خاموش ہے۔ ان کی رہائی کو مینگ وان ژو کی نظربندی ختم کرنے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

چینی کمپنی ہواوے کی سینئر اہلکار مینگ وان ژو کا طیارہ امریکی فضائی حدود کو نظر انداز کرتے ہوئے قطب شمالی کے اوپر سے چین کی جانب روانہ ہوا۔

مینگ نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے وطن کی جانب جاتے ہوئے ان کی آنکھیں خوشی کے آنسوؤں سے بھری ہوئی ہیں۔ اپنے بیان میں وان ژو نے یہ بھی کہا کہ ان کی رہائی صرف اور صرف ایک مضبوط وطن کی وجہ سے ہوئی ہے اور اگر ان کا تعلق چین سے نہ ہوتا تو انہیں آزادی نصیب نہ ہوتی۔

ہواوے کمپنی کے مالک کی بیٹی مینگ وان ژو کو سن 2018 میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں امریکی شہر نیو یارک کی عدالت کے وارنٹ گرفتاری پر حراست میں لیا گیا تھا۔

ان پر امریکی استغاثہ نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ غلط بیانی، بینک فراڈ اور ایران کو ہواوے کمپنی کے آلات کی فروخت کی مرتکب ہوئیں۔ وہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

مینگ وان ژو کی گرفتاری کے سارے عرصے کے دوران چین کی امریکا اور کینیڈا کے ساتھ قانونی رسہ کشی کا سلسلہ جاری رہا اور جمعہ چوبیس ستمبر کو ایک ڈیل طے پائی۔ اس ڈیل کے نتیجے میں امریکا نے مینگ وان ژو کی بیدخلی کا مطالبہ ترک کر دیا اور کینیڈین عدالت نے انہیں رہائی کا پروانہ جاری کر دیا۔

مینگ وان ژو کی گرفتاری کے چند ایام کے بعد چینی حکومت نے دو کینیڈین شہریوں مائیکل کوورینگ اور مائیکل اسپاور کو حراست میں لیا تھا۔ کنیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ان دونوں افراد کی چینی قید سے رہائی کی تصدیق کر دی ہے۔

ہواوے کی چیف فنانشل افسر مینگ وان ژو کینیڈین عدلات میں پیش ہونے کے لیے جا رہی ہیں

ان کی رہائی پر چینی حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بیجنگ میں وزارتِ خارجہ نے بھی کینیڈین شہریوں کی رہائی پر کوئی ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔

اس دوران ایک چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر ہُوشیجین نے ٹویٹ کیا کی مینگ کی گرفتاری کے تین سالوں میں بین الاقوامی تعلقات کو شدید گراوٹ کا سامنا کرنا پرا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چینی شہریوں کو یک طرفہ حراست میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔