واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے’سی آئی اے‘ نے ویانا میں اپنے یونٹ کے سربراہ کو پر اسرار ’ہوانا سینڈروم‘ کے پھیلنے کا مناسب جواب نہ دینے پر برطرف کر دیا ہے۔
اخبار”واشنگٹن پوسٹ” نے کہا ہے کہ آسٹریا کے دارالحکومت میں درجنوں امریکیوں اوراُن کے بچوں نے سینڈروم کی علامات کی اطلاع دی۔ یہ کیس پہلی بار 2016 میں کیوبا کے ہوانا میں امریکی سفارت خانے میں پیش آیا تھا۔
متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ وہ ایک سمت سے آنے والی گونج کی آوازیں سنتے ہیں اور اپنے سر میں دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
بعض نے متلی ، سرچکرانے اور تھکاوٹ کی شکایت کی۔
اخبار نے بتایا کہ ویانا میں سینڈروم کے کیسز کی تعداد ہوانا کے علاوہ کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ ہے۔
’سی آئی اے‘ نے فوری طورپر اس پیش رفت پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اخبار نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ویانا میں سینیر افسر کی برطرفی سے یہ پیغام جائے گا کہ امریکی قیادت کو ہوانا سینڈروم کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
اس ہفتے کے شروع میں یہ بات سامنے آئی کہ ’سی آئی اے‘ کا ایک افسر جو اس مہینے ایجنسی کے ڈائریکٹر ولیم جے برنس کے ساتھ ہندوستان گیا تھا نے سینڈروم کی علامات کی اطلاع دی تھی۔
اگست میں نائب صدر کملا ہیرس کی سنگاپور سے ہنوئی ، ویت نام کی پرواز میں ایک امریکی عہدیدار کے علامات کی اطلاع کے بعد کچھ دیر کے لیے تاخیر کا شکار ہوئی۔
سنہ 2018ء میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ کیوبا میں موجود امریکی اورکینیڈین سفیروں پرمبینہ آوازوں سے حملے کو’کیوبن سونک اٹیکس‘ یا ہوانا سینڈروم کہا جاتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو امریکی اور کینڈین سفیر ہوانا میں کام کر چکے تھے، ان کے دماغ 5 فیصد سکڑ گئے تھے۔
پچھلے سال یو ایس نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے پینل نے بتایا کہ اس سینڈروم کی سب سے قابل فہم وضاحت یہ ہے کہ یہ ” ڈائریکٹڈ ریڈیو فریکوئنسی انرجی” تھی۔
جون میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بیماری کی وجوہات کا جائزہ لینے کا اعلان کیا۔ جولائی میں برنس نے کہا کہ تقریبا 200 امریکی حکام ہوانا سینڈروم سے متاثر ہوئے جن میں تقریبا 100 سی آئی اے افسران اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں۔