اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو معافی دینے کی بات پر اپوزیشن نے کڑی تنقید کی ہے۔
سابق وزیرخارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کو عام معافی دینا بہت بڑا فیصلہ ہے، اس کے لیے پوری قوم خصوصاً شہدا کے لواحقین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت سیاسی مخالفین کو برداشت کرنے پر تیار نہیں لیکن طالبان کو معاف کرنے کی بات کررہی ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی رہنما اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ اگر کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہوتے تو بھی وزیراعظم کے انٹرویو سے اس عمل کو نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قدم اٹھانے سے پہلے ضروری ہے کہ قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔
ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کو این آر او دے رہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی نے اے پی ایس کے بچوں کوشہید کیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نہیں مولوی فقیر کےساتھ بات کرنا چاہتے ہیں، عوام اپنی آواز اپوزیشن کی آواز کےساتھ ملائیں، وزرا کو شرم آنی چاہیے جو کہتے ہیں کہ ٹی ٹی پی والے آئین سے وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کچھ گروپس حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں، ہم بھی ٹی ٹی پی کے کچھ گروپس کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہتھیار ڈال دے تو معاف کر دیں گے، کالعدم ٹی ٹی پی والے عام شہری کی طرح رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ افغان طالبان کے تعاون سے افغانستان میں ٹی ٹی پی سے بات چیت ہورہی ہے۔