قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں ممکنہ طور پر برطانیہ کا کردار تھا: رپورٹ

Qasem Soleimani

Qasem Soleimani

لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی اخبار The Guardian کی ایک رپورٹ میں ایرانی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کے ممکنہ کردار کا انکشاف کیا ہے۔

رپورٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق برطانوی فضائیہ کی انٹیلی جنس کا اڈہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں شریک تھا۔

تاہم اخبار کا کہنا ہے کہ برطانوی ذمے داران نے اس امر پر تبصرے سے انکار کر دیا۔

یاد رہے کہ القدس فورس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کو جنوری 2020ء میں بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حملے میں تہران نواز عراقی ملیشیا الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس بھی مارا گیا تھا۔

برطانوی روئل ایئرفورس کے زیر انتظام Menwith Hill کا فضائی اڈہ برطانوی قومی سلامتی کی ایجنسی کے تحت کام کرنے والا سب سے بڑا بیرونی اڈہ ہے۔ یہاں 600 امریکی اور 500 برطانوی کام کرتے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق برطانوی اڈے نے روزانہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والی لاکھوں ای میلز اور فون کالز سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔ یہ ڈیٹا اس انٹیلی جنس معلومات کو جمع کرنے میں مدد گار ثابت ہوا جو ممکنہ طور پر سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں بھی استعمال کیا گیا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کارروائی کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ “سلیمانی کے بعد دنیا بہتر ہو جائے گی”۔

ایرانی القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی مشرق وسطی میں ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کا دست راس شمار ہوتا تھا۔ اس پر کئی عرب ممالک میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام بھی تھا۔ سلیمانی نے شام اور عراق میں مسلح ملیشیائیں بنائیں اور یمن میں حوثیوں کو اسلحہ اور تربیت فراہم کرنے کے سلسلے میں بھی ملزم ٹھہرایا گیا۔ واشنگٹن نے اسے دہشت گردی سے متعلق اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا تھا۔