برلن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی نے بیس سالہ افغان مشن پر 17.3 ارب یورو خرچ کیے ہیں۔ یہ کسی بھی بیرونی فوجی مشن پر خرچ کی گئی اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے۔ جرمن خفیہ ایجنسی کے اخراجات کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
جرمن حکام نے بیس سالہ افغان مشن پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات جاری کر دی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اب تک کا بیرون ملک مہنگا ترین فوجی مشن تھا۔ ان تفصیلات کے بارے میں پارلیمانی جماعت ایف ڈی پی نے وفاقی حکومت سے سوال کیا تھا۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن حکومت نے انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (آئی ایس اے ایف)، آپریشن اینڈیورنگ فریڈم (او ای ایف) اور ریزولیوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) پر اگست دو ہزار اکیس تک 12,3 ارب یورو خرچ کیے۔ اسی طرح جرمن دفتر خارجہ نے افغانستان میں چلنے والے متعدد منصوبوں سے متعلقہ اہلکاروں اور مواد کے لیے 2.48 بلین یورو خرچ کیے۔ وفاقی وزارت خوراک اور زراعت نے دو دہائیوں میں 33 ملین یورو خرچ کیے۔
تاہم گزشتہ بیس برسوں میں جرمنی کی خفیہ ایجنسی بی این ڈی نے کتنی رقوم خرچ کیں، اس حوالے سے معلومات خفیہ رکھی گئی ہیں۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ”متعلقہ معلومات کا انکشاف فیڈرل انٹیلی جنس سروس کے کاموں کی کارکردگی کو شدید نقصان پہنچائے گا، جس کے نتیجے میں وفاقی جمہوریہ جرمنی کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے یا اس کے مفادات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘‘
جرمن پارلیمان میں افغان مشن سے متعلق بحث جاری ہے لیکن ملک کی زیادہ تر بڑی سیاسی پارٹیوں کے ممبران اس میں شریک نہیں ہیں۔ جرمنی میں انتخابات کے بعد ان دنوں حکومت سازی کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور اسی وجہ سے زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ اس بحث میں شریک ہونے کا وقت مناسب نہیں ہے۔ اصل میں افغان مشن سے متعلق بحث و مباحثہ اگست میں ہونا تھا لیکن جرمن فوج کے تیز انخلاء کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔
جرمنی کی خاتون وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر پہلے ہی اعلان کر چکی ہیں کہ افغان مشن کا تنقیدی جائزہ لیا جانا ضروری ہے تاکہ اس سے سبق سیکھا جا سکے۔
افغان مشن کے دوران مجموعی طور پر تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار جرمن فوجیوں کی تعیناتی ہوئی جبکہ ہلاک ہونے والے جرمن فوجیوں کی تعداد 59 بنتی ہے۔ جرمن حکومت افغان مشن میں حصہ لینے والے فوجیوں کے اعزاز میں تیرہ اکتوبر کو برلن میں ایک تقریب کا انعقاد کرنا چاہتی ہے۔