عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی جینین ہنس بلاسخارت نے کہا ہے کہ عراق میں پارلیمانی انتخابات کے بعد کا عرصہ زیادہ اہم ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں دھاندلی اور دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
تاہم پلاسخارت نے کہا کہ انتخابات کے بعد سب سے اہم مرحلہ ہے حکومت کی تشکیل اور ملک کے انتظام کے حوالے سے ہوگا تاکہ عراقی عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت قائم کی جا سکے۔
عراق کی نیوز ایجنسی کے مطابق منگل کے روز انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز انتخابات کے دوران ایک محفوظ ماحول کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے بڑی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یواین ایلچی کا کہنا تھا کہ عراق میں 10 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات 2018 کے انتخابات سے مختلف ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے مبصرین کے ذریعے بغداد ، اربیل ، کرکوک ، نینویٰ اور بصرہ کی گورنریوں میں موجود رہے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتخابات ایک نئے انتخابی قانون کے مطابق ہوں گے ، جو بند انتخابی حلقوں کے اندر ہوں گے اور ہرحلقہ مقامی آبادی اور ووٹروں کی تعداد کے مطابق امیدواروں کی تعداد بھی محدود ہو گی۔
عراق میں 10 اکتوبر کوہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 25 ملین افراد کو حق رائے دہی کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ مجموعی طورپر 329 نشستوں پر 3200 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ پارلیمنٹ کی 25 فی صد نشستیں خواتین کے لیے مختص ہیں۔