اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نور مقدم کیس کے ملزم ظاہرجعفر کے والدین نے ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ کیا واقعہ کی اطلاع نا دینا جرم کی معاونت ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ107 کا غلط جائزہ لیا، عصمت جاہ اور ذاکرجعفر سے قتل کی وجہ عناد بھی منسوب نہیں کی گئی جب کہ ایسے شواہد موجود نہیں کہ والدین کو بیٹے کے قتل کے ارادوں کا معلوم ہو۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ کسی شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر درخواست ضمانت خارج نہیں کی جاسکتی، کیس کا مکمل چالان بھی ابھی تک ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوا اور دو ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دے کرہائیکورٹ نے دائرہ اختیارسے تجاوزکیا، دو ماہ میں فیصلے کا حکم ملزمان کے حقوق اورشفاف ٹرائل کے اصولوں کیخلاف ہے، جلد بازی میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم سے ملزمان کا حق دفاع متاثرہوگا۔
درخواست مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ پولیس تحقیقات یک طرفہ اور جانبداری پر مبنی ہیں جب کہ ملزمان جیل میں رہ کرکیس میں اپنا دفاع بھی درست انداز میں نہیں کرسکیں گے کیونکہ جیل میں رہ کر ملزمان کا اپنے وکلا کےساتھ رابطہ بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔
واضح رہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔