بھارت کا ہندوتوا۔ پاکستان کا اسلام

Jamaat-e-Islami

Jamaat-e-Islami

تحریر : میر افسر امان

بھارت میں جس ہندوتوا کا چرچا ہے ،وہ کیا ہے ،کیا کوئی نظریہ ہے، فلسفہ ہے، کوئی نظام زندگی ہے یادستورالعمل ہے؟کچھ نہیں یہ انتہا پسندسنگھ پریوار کا سیاسی نعرہ ہے۔ یہ آرایس ایس راشرٹیہ سیوم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی سوچ ،جو جرمنی کے ہٹلرکی قومی برتی سے ملتی جلتی ہے۔ بھارتی سیاستدان تعصب پھیلا کر اکثریت کے جذبات اُبھار کر ووٹ لینے کا ایک حربہ ہے۔بھارت میں یہ مسلمانوں کو دبا کے رکھنے کی ایک چال ہے۔ اس کے پیچھے برہمنی ذہن اقتدار میں آنے کے لیے اسے استعمال ہو رہا ہے۔یہ یہودیت کی کوک سے نکلی ہوئی ایک سوچ ہے۔ یہودیوں کی مذہبی کتاب تلمود میں یہودی کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے چہتے ہیں۔ باقی انسان کیڑے مکوڑے ہیں ،یہ یہودیوں کی خدمت کرنے کے پیدا کیے گئے ہیں۔آر ایس ایس بین الالقوامی طور پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم ہے۔

انگریز نے اپنے دور میں اس دہشت گرد تنظیم پر پابندی لگائی تھی۔ لیکن اب مفادات کی اس دنیا میں اقوام متحدہ نے آج تک اس پر اقتصادی پابندی نہیں لگائی۔ نہ اثاثے ضبط کیے۔ کیونکہ دنیا کے بڑے ملکوں کے اس کے بھارت سے اقتصادی اور سیاسی مفادات ہیں۔ الٹا اسلام کے پر امن دین کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کوکشمیر کے مظالم نظر نہیں آتے جو بھارت کی سفاک فوج کشمیریوں پر ڈھا رہی ہے۔ یہ ظالم دنیا بھارت کی ہاں میں ہاں میں ہاں ملا کر آزادی کے متوالے کشمیریوں کے دہشت گرد کہتے ہیں۔

آریہ جب ہندوستان آئے تھے تو اس کی قدیم آبادی کی زمینوں اور کاروبار پر قبضہ کیا تھا اور انہی ذات پات کے کم ترین قوم شودر کی بنا دیا تھا۔ انگریز ہندوستان میں تجارت کے بہانے آئے ۔اس وقت برصغیر خوشحال تھا۔ برصغیر کادنیا کی آمدنی کا ستائیس(27) فی صد حصہ تھا۔جو بعد میں انگریز نے صفر کر دیا تھا۔ اب بھارت میں بی جے پی کی مودی حکومت مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہی کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو اقتصادی طور پر تباہ کر دیا گیا۔یہ بات بھارت کے مسلمانوں کے اقتصادی حالت معلوم کرنے کے لیے قائم کی گئی سچل کیمٹی سے بھی ثابت ہوئی ہے۔

جب قائد اعظم محمد علی جناح نے حکیم الامت علامہ شیخ محمد اقبال کی خواب میں روح پھونکی اور برصغیر کے کونے کونے میں پاکستان کا مطلب کیا ” لا الہ الا اللہ” کا نعرہ مستانہ لگنے لگا۔بن کے رہے پاکستان۔لے کے رہیں پاکستان۔مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ۔ قائد اعظم نے مسلمانوں میں دو قومی نظریہ عام کیا تو ہندولیڈر شب نے ڈاکٹرائین ترتیب دیا کہ اس وقت تو پاکستان بننے دو۔پاکستان بننے کے بعد ہم آہستہ آہستہ اس کو سیکولر کی رنگ میں رنگ لیں گے۔ اسی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مشرقی پاکستان میں بنگلہ قومیت کے نام پر زہر پھیلایا گیا۔ حقوق کے نام نہاد نعرہ پر مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان کے خلاف کیا۔ پھر بھارت کو شیخ مجیب جیسا غدار پاکستان مل گیا۔

اگر تلہ میں سازش تیار کی گئی۔ بلا آخر بھارت نے اپنی فوج داخل کر پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیے۔ اندرا گاندھی نے تکبر سے بیان دیا تھی کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔ مسلمانوں سے ہزار سال کی غلامی کا بدلہ بھی لے لیے ہے۔ بھارت کا دہشت گرد وزیر اعظم مودی کہتا ہے کہ پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے۔ اب دس ٹکڑے کریںگے۔ بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ شودروں والا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ پاکستان میں کبھی جی ایم سید ،کبھی بلوچ، علیحدگی پسند، کبھی الطاف حسین،کبھی محمود اچکزئی جو کہتا ہے نواز شریف کی مدد کے لیے بھارت سے بات کروں گا، کبھی منظور پشین اور کبھی کیا؟ ہمیشہ قوم پرستوں کی مدد کرتا رہتا ہے۔

اگر پاکستان بننے کے بعد ملک میں قائد اعظم کے اسلامی ویژن مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست کا نظام حکومت قائم کر دیا جاتا تو بھارت کبھی بھی پاکستان کے دوٹکڑے نہیں سکتا تھا۔اب بھی بھارت کے ہندوتوا کا مقابلہ پاکستان کو اپنی اساس یعنی اسلامی نظام حکومت قائم کر ہی کیا جا سکتا ہے۔پاکستان کے موجودہ حکمران بار بار دنیا کو باور کراتے ہیں کہ بھارے پہلے جیسے خود ساختہ دہشت گردی کا واقعہ کرا کے پاکستان پر حملے کر دے گا۔ آج بھی بھارت کے وزیر داخلہ نے گوا کی یونیورسٹی میں بیان دیا ہے کہ پہلے کی طرح بھارت پھر سرجیکل اسٹرائیک کرے گا۔خیر پہلے کی طرح پھر منہ کی کھائے گا۔ بھارت مسلمانوں کو دبانے کے لیے ہندوتوا کا نعرہ استعمال کر رہا ہے۔بھارت کے آئین میں شامل ہے کہ سیاستدان بھارت اکھنڈ بھارت بنائیں۔ اکھنڈ بھارت میں برما سے لے کر پاکستان سمیت افغانستان تک کے ممالک شامل ہیں۔بچوں کو نصاب میں پڑھایا جاتا ہے کہ قائد اعظم نے گائو ماتا کے ٹکڑے کیے ہیں جسے پھر سے جوڑنا ہے۔

دوسری طرف اسلام تو انسانیت کا دین ہے۔ جب مدینہ کی اسلامی ریاست اللہ کے احکامات کے تحت بنی محترم حضرت محمد صلہ اللہ علیہ وسلم نے قائم کی ۔ تو سب سے پہلے عرب کی جالہیت پر غلبہ پایا اور پھر خلفاء ے راشدین کے دور میں مسلمان نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر تک پہنچے ، کہ یہ دین فطرت ہے جسے ساری دنیا کی قوموں نے پسند کیا۔ ملیشیا ، انڈونیشیا اور ارد گرد کے علاقوں میں کوئی مسلمان حملہ آور نہیں گیاتھا۔ اسلام کے پرامن پیغام کو وہاں کے لوگوں نے سینے سے لگایا۔ خلفائے راشدین کے بعد یہ کام بنو امیہ، بنو عباس اور ترک خلفا ء کے دور میں ہوا ۔ اگر خلفائے راشدین کی اسلامی طرز کی خلافت جاری رہتی اور خلافت ملوکیت میں تبدیل نہ ہوتی تو اب تک سارے جہاں میں دین فطرت اسلام کا ہی بول بالا ۔پھر بھی اُس دور کی دنیا کی حکومتوں سے مسلمانوں کی ملوکیت ہزار درجے بہتر تھی۔جب تک مسلمان پھر سے مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست قائم نہیں کرتے اُس وقت دنیا ظلم سے ہی بھری رہے گی۔ بھارت مسلمانوں کا نام ونشان مٹانے پر لگا رہے گا۔

پاکستان اور پھر پوری دنیا میں اسلامی نظام کا بیٹرا، وقت کے مجدد مولانا سید ابواعلیٰ موددی نے اُٹھایا۔حکیم الامت حضرت علامہ شیخ محمد اقبال کے اپیل پر ١٩٣٨ء اپنے آبائی مسکن حیدر آباد کی خوش حال زندگی چھوڑ کر پنجاب کے ایک گائوں پٹھان کوٹ جمال پور، اللہ کے دین کو قائم کی خدمت کے لیے ہجرت کی۔وہیں بیٹھ کر اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر پھر سے مدینہ کی اسلامی ریاست ،حکومت ،الہیٰا، نظام مصطفےٰ ٰ قائم کرنے کی تدبریں کرنے لگے۔ پھر اس کام کے لیے 1941ء میں لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اب جماعت اسلامی پاکستان میں ایک طاقت دور درخت کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اس کے مخالف بھی اس کے تنظیمی ڈھانچے کی تعریف کرتے ہیں۔

جماعت اسلامی توحدی دینی جماعت ہے۔ یہ کرپشن سے پاک ہے۔ اس کے کاکن جدید تعلیم یافتہ ہیں،امانت دار باصلاحیت لیڈر شپ ہے۔ اتحاد امت کی داعی ہے۔بھارت کے ہندوتوا کے مقابلے کے لیے پاکستان کے پاس ،اسلام کا مضبوط امت مسلمہ کا تصور موجود ہے۔ جسے سید ابو الاعلیٰ موددی ایک عرصہ تک دنیا کے سامنے پیش کرتے رہے۔سید مودودی نے اسلامی کی تعلیمات کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کو مخاطب ہو کر کہا تھا کہ” قرآن اور سنت کی دعوت لے اُٹھو اور پوری دنیا پر چھا جائو”۔ اس اسلامی سلوگن کے سامنے بھارت کی کیا پوزیش بنتی ہے؟مگر یہ کام امریکا اور یورپ سے خوف زدہ سیاسی پارٹیاں نہیں کر سکتیں۔ یہ کام صرف اللہ سے ڈرنے والی جماعت اسلامی ہی کر سکتی ہے۔ لہٰذا پاکستان کے عوام کو چاہیے کہ جمہوری طریقے سے انتخابات کے ذریعے جماعت اسلامی کو کامیاب کر کے بھارت سامنے کھڑا کر دیں۔ پھر دکھیں !کیا اسلام کے جہادی کلچر کے سامنے بھارت کے مایاہ کے پوجاری ٹھر سکتے ہیں؟ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان