افغانستان میں بچیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے اہم پیش رفت

UNICEF

UNICEF

کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں طالبان انتظامیہ قلیل مدت کے اندر ملک گیر بچیوں کی مڈل اسکول تعلیم کے دوام کی اجازت دینے کے معاملے پر ایک بیان جاری کرے گی۔

دارالحکومت کابل کا گزشتہ ہفتے دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے امدادی فند برائے اطفال یونیسف کے ڈپٹی جنرل منیجر عمر عابدی نے اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں بیانات دیے۔

عابدی کا کہنا ہے کہ ملک کے 34 صوبوں میں طالبان نے بچیوں کو مڈل اسکول کی تعلیم کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔

طالبان کے وزیر تعلیم نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ایک “فریم ورک” پر کام کر رہے ہیں جو کہ تمام لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے گااور اس پر ایک سے دو ماہ” میں عمل درآمد شروع ہو جائیگا۔

عابدی کا کہنا ہے کہ ہر ملاقات میں طالبان پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ “لڑکیوں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جائے” ، انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں تقریبا 10 ملین بچوں سمیت ہر سطح پر 4 ملین لڑکیوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی ہے اور گزشتہ دہائی میں اسکولوں کی تعداد 6000 سے بڑھ کر 18 ہزار ہو گئی ہے۔

تاہم موجودہ پیش رفت کے باوجود اسوقت 26 لاکھ لڑکیوں سمیت 42 لاکھ بچے اسکول جانےسے محروم ہیں۔