امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) نظام شمسی کے بڑے سیارے جوپیٹر کے سیارچوں کی معلومات حاصل کرنے کی مہم کے لیے ناسا کا خلائی جہاز بارہ سال کا سفر کرے گا۔ ناسا کا یہ خلائی جہاز جیوپیٹر کے ان سیارچوں کی اہم معلومات اور تصاویر زمین پر بھیجے گا۔
جیوپیٹر کے مدار میں جانے والے تحقیقی خلائی جہاز کے مشن کا نام لوسی ہے۔ یہ مشن جیوپیٹر کے گرد گردش کرنے والے سیارچوں کے مجموعے یا کلسٹر کے بارے میں معلومات اکھٹی کرے گا، اس کلسٹر کو ٹروجن کا نام دیا گیا ہے۔ اس جہاز کو اٹلس فائیو راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ مشن ہفتہ 16 اکتوبر کو کیپ کنیورل سے مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجکر 34 منٹ پر روانہ ہوا۔
لوسی نامی خلائی جہاز کا سفر بغیر کسی حادثے یا کسی تکنیکی خامی کے چلتا رہا تو اسے کم از کم بارہ سال کا عرصہ درکار ہو گا اور تب یہ جوپیٹر کے سیارچوں ٹروجنز کا مشن مکمل کر پائے گا۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ٹروجن کی بناوٹ سے ملنے والی معلومات سے نظام شمسی کے بیرونی سیاروں کی تشکیل کے بارے میں وضاحت ہو سکے گی۔ خلائی جہاز کو اس تمام سفر کے دوران شمسی توانائی کا سہارا حاصل ہو گا۔
اب تک کی خلائی مہموں میں لوسی پہلا خلائی جہاز ہے جو ایک مشن میں سب سے زیادہ فلکیاتی اجسام کے بارے میں معلومات جمع کرے گا۔ لوسی شمسی توانائی استعمال کرنے والا پہلا خلائی جہاز بھی ہو گا جو نظام شمسی میں اتنا دور کی منزل تک پہنچے گا۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مشن لوسی کے نائب ایڈمنسٹریٹر تھامس زوربشن کا کہنا ہے کہ ٹروجن سیارچوں میں شامل ہر حصہ ایک قدیمی فلکی باڈی ہے اور اپنی اصلی ہیت میں بھی موجود ہے اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات سے نظام شمسی کے تشکیل پانے کے عمل کی کڑیاں ملانے میں مدد حاصل ہو سکتی ہے۔
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یہ اجزاء کاربن مرکبات کی کثرت رکھتے ہیں اور ان مرکبات کے مطالعے سے سائنسدان یہ جان پائیں گے کہ آرگینک یا نامیاتی مادوں کا قیام اور زمین پر زندگی کی شروعات کیسے ہوئی تھی۔
لوسی کا نام ایتھوپیا میں سن 1974 میں دریافت ہونے والے انسانی دور سے قبل کے ایک فوسل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس فوسل کو مشہور حیاتیاتی سائنسدان ڈونلڈ جوہانسن نے دریافت کیا تھا۔ اس مشن میں لوسی بھی نظام شمسی کے ابتدائی مادوں کا کھوج لگانے میں سائنسدانوں کی مدد کر سکے گا۔
اندازہ لگایا گیا ہے کہ لوسی جیوپیٹر کے سات سیارچوں یا ٹروجنز کی معلومات جمع کرنے کا سلسلہ سن 2027 میں شروع کر سکتا ہے اور بقیہ حصوں کی معلومات کا مشن سن 2033 میں مکمل ہو گا۔ مشن مکمل کرنے کے بعد لوسی زمین کی جانب واپسی کا سفر کرنے والا پہلا خلائی جہاز بن سکے گا۔
ٹروجن سیارچے کے مجموعے یا کلسٹر میں شامل چھوٹے بڑے حصوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ٹروجن کلسٹر کی دریافت کا سلسلہ سن 1906 میں جرمن فلکیاتی سائنسدان ماکس وولف نے شروع ہوا تھا۔