امریکا : فیس بک اپنی کمپنی کا نام تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ میٹاورس کی تعمیر پر اپنی توجہ مرکوز کر سکے۔
اس معاملے کی براہ راست معلومات رکھنے والے ایک ذرائع کے مطابق فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ 28 اکتوبر کو کمپنی کی سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں اس حوالے سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن وہ اس کا اعلان اس سے بھی پہلے کر سکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ کمپنی کی خواہش ہے کہ سوشل میڈیا کے نام سے آگے بڑھ کر اس کی پہچان بنے۔
اس ری برانڈنگ کے بعد ممکنہ طور پر نیلے رنگ کی فیس بک ایپ کو بھی کمپنی کی ملکیت میں موجود انسٹاگرام ، واٹس ایپ ، اوکولس ، اور دیگر کی طرح ایک ایپ کی طرح ایک سب برانڈ کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
دی ورج کے مطابق فیس بک کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
فیس بک کے پاس پہلے سے ہی 10 ہزار سے زائد ملازمین ’اے آر گلاسز‘ جیسے ہارڈ ویئر بنانے پر کام کر رہے ہیں جو کہ مارک زکربرگ کے خیال میں بالآخر اسمارٹ فون کی طرح ہر جگہ ہو گا۔
جولائی میں ، مارک زکربرگ نے دی ورج کو بتایا کہ ، اگلے کچھ سالوں میں ہم مؤثر طریقے سے صرف سوشل میڈیا کمپنی ہونے کے تاثر کو ختم کرکے ایک میٹاورس کمپنی ہونے کی پہچان قائم کریں گے۔
فیس بک پہلی معروف ٹیک کمپنی نہیں ہے جو اپنی کمپنی کا نام تبدیل کرے گی کیونکہ اب اس کے عزائم بڑھ گئے ہیں۔ 2015 میں ، گوگل نے الفابیٹ نامی ایک ہولڈنگ کمپنی کے تحت مکمل طور پر تنظیم نو کی تھی جس کا مقصد یہ تاثر قائم کرنا تھا کہ وہ اب صرف سرچ انجن نہیں رہا، بلکہ ’ڈرائیور لیس‘ کاریں اور ہیلتھ ٹیک بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک وسیع و عریض کمپنی ہے۔
زکربرگ کے تبصروں کو چھوڑ کر ، فیس بک اگلی نسل کی ٹیکنالوجی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کے لیے مستقل بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ گزشتہ برس اس نے ایک خاص میٹاورس ٹیم قائم کی تھی جب کہ حال ہی میں ، اس نے اے آر اور وی آر کے سربراہ ، اینڈریو بوس ورتھ کو ترقی دے کر چیف ٹیکنالوجی آفیسر بنانے کا اعلان کیا۔
فیس بک نے کچھ دن پہلے ہی یورپ میں میٹاورس پر کام کرنے کے لیے مزید 10 ہزار ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا۔