استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ انہوں نے ملکی وزارت خارجہ کو دس مغربی ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس حکم پر عمل درآمد کے بعد ان ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کیا جا سکے گا۔
استنبول سے ہفتہ تیئیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ ان غیر ملکی سفیروں کے ناپسندیدہ شخصیات قرار دیے جانے کا حکم اس لیے جاری کیا گیا کہ انہوں نے ترکی میں زیر حراست رہنما عثمان کوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
عثمان کوالا انسان دوستی کی بنیاد پر مختلف سماجی اور فلاحی منصوبے چلانے والے رہنما سمجھے جاتے ہیں۔
عثمان کوالا ترکی میں 2017ء کے اواخر سے زیر حراست ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2013ء میں ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے لیے مالی وسائل مہیا کیے تھے۔
اس کے علاوہ انقرہ حکومت کی طرف سے ان پر 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ کوالا اپنے خلاف ان تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
صدر ایردوآن نے جن دس ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ان کے آئندہ ملک بدر کر دیے جانے کا حکم جاری کیا ہے، ان میں انقرہ میں کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، ناروے، سویڈن، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور امریکا کے سفیر شامل ہیں۔
ان غیر ملکی سفیروں نے 18 اکتوبر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انقرہ حکومت عثمان کوالا کے خلاف مقدمے کو جلد از جلد اور منصفانہ طور پر اس کے انجام تک پہنچائے۔
اس مشترکہ بیان کے اجراء کے بعد انقرہ میں ترک وزارت خارجہ نے نہ صرف اس بیان کو ‘غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا تھا بلکہ ساتھ ہی ان تمام دس سفیروں کو وضاحت کے لیے طلب بھی کر لیا تھا۔
اس حوالے سے ترک صدر ایردوآن نے ہفتہ 23 اکتوبر کو شمال مغربی ترکی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”میں نے وزیر خارجہ کو حکم دے دیا ہے کہ وہ وہ کریں، جو کیا جانا لازمی ہے۔ ان دس سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے۔ یہ معاملہ اب بہت جلد ختم ہو جائے گا۔‘‘
عثمان کوالا کو گزشتہ برس ایک عدالت نے 2013ء کے عوامی مظاہروں سے متعلق الزامات سے بری کر دیا تھا۔
لیکن یہ عدالتی فیصلہ اس سال منسوخ کر دیا گیا تھا اور ساتھ ہی کوالا کے خلاف ایسے نئے الزامات بھی عائد کر دیے گئے تھے، جن کا تعلق 2016ء میں ترک حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت سے ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق عثمان کوالا کے خلاف کارروائی ایردوآن حکومت کی اپنے سیاسی مخالفین کو زبردستی چپ کرانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔