کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا تھا، اس حکم پر کتنا عملدرآمد کیا ہے؟۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں کے ایم سی کے رفاہی پلاٹس پر قبضوں کے کیس کی سماعت کی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے رفاہی پلاٹس خود جا کر دیکھے؟ ایک ماہ ہو گیا، آپ کو خود جانا چاہے تھا۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ میں خود نہیں دیکھ سکا، پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی ہے، پلاٹس سے متعلق کچھ انسانی پہلو بھی ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ کس بات کا ہیومن اینگل، وہاں کمرشل کام چل رہا ہے، آپ ہیومن اینگل کی بات کر رہے ہیں، کوئی ہیومین اینگل نہیں ہونا چاہے، بچوں پر کھیلنے کی جگہ پر قبضے ہیں، دو نمبر سب لیز کروا کر سمجھتے ہیں کہ لیز ہو گیا۔
چیف جسٹس نے مرتضی وہاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کام کی بات کریں، لیکچر مت دیں سپریم کورٹ کو، نیو کراچی سیکٹر فائیو میں کچرا ہی کچرا بھرا ہوا ہے، بچوں کو اس کچرے اور گند میں کھیلتے ہوئے دیکھا تو حیران ہو گیا۔
سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا تھا، اس حکم پر کتنا عملدرآمد کیا ہے؟۔ جو کچھ حکم دیا تھا آپ اس پر عملدرآمد نہیں کرسکے، شہر چلانا الگ اور ٹی وی پر بیٹھ کر باتیں کرنا الگ بات ہے، آپ نے ایڈمنسٹریٹر بننے کے بعد کیا کارنامہ انجام دیا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش مت کریں، شہر کی بہتری کے لیے کیا ٹھوس اقدامات کیے وہ بتائیں؟ پچھلی بارشوں میں بھی پہلے جیسے صورتحال تھی، آپ نے اس شہر کے لیے کچھ نہیں کیا، زیادہ مت بولیں کچھ کیا ہے وہ لکھ کر دیں۔