روس (اصل میڈیا ڈیسک) روس آئندہ ماہ ایک مرتبہ پھر افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ایک مذاکراتی اجلاس کا انعقاد کرے گا۔ ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے انسانی امداد بھی بہت جلد روانہ کی جائے گی۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف کا کہنا ہے، ”صدر پوٹن کے احکامات پر افغان عوام کی مدد کے لیے ایک امدادی آپریشن کا آغاز جلد کیا جائے گا۔ ابھی امدادی سامان پہنچنے کی تاریخ نہیں بتائی جا سکتی لیکن یہ جلد ہی بھیجا جائے گا۔‘‘ ضمیر کابلوف کا یہ بیان ماسکو میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے کچھ روز بعد سامنے آیا ہے۔
ماسکو کی کوشش ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد خطے کی بدلتی صورتحال میں بااثر اور متحرک کردار ادا کرے۔ روس کو یہ پریشانی بھی ہے کہ افغانستان میں بدامنی کی صورت میں وسطی ایشیائی ممالک میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ روس کے لیے یہ خطہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔
رواں برس اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا بھر کے کئی ممالک نے افغانستان کو فراہم کی جانے والی امداد روک رکھی ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ان حالات میں افغان عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری مدد فراہم نہ کی گئی تو لاکھوں افغان بھوک کا شکار ہوں گے اور کئی بچے بھوک سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں کابلوف کا کہنا ہے کہ روس اگلے ماہ ایک مرتبہ پھر افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد کرے گا۔ اس اجلاس میں روس، چین، امریکا اور پاکستان کے نمائندگان شامل ہوں گے۔ تاہم کابلوف کے مطابق وہ اس بات کی توقع نہیں کر رہے کہ اس اجلاس میں امریکا کی جانب سے شرکت کی جائے گی۔