امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) فیس بک نے سوشل میڈیا سے ذرا ہٹ کر ”میٹاورس” کی جانب ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے اپنا نام ”میٹا” رکھ لیا۔ اس تبدیلی کا اطلاق فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے انفرادی پلیٹ فارمز کے بجائے صرف ملکیت والی کمپنی پر ہو گا۔
سوشل میڈیا کی بڑی عالمی کمپنی فیس بک نے اپنا نام تبدیل کر کے ”میٹا” رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد جہاں کمپنی کی از سر نو برانڈنگ ہے وہیں ”میٹاورس” کی ترقی کی جانب عوام کی توجہ کو بھی مبذول کرانا ہے۔ کمپنی کے سی ای او مارک زکر برگ نے 28 اکتوبر جمعرات کو اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا اب، ”ہم میٹاورس فرسٹ بن رہے ہیں، فیس بک فرسٹ نہیں۔”
فیس بک کے 37 سالہ بانی زکر برگ گزشتہ برس بیشتر اوقات اس بنیادی نکتے پر بات چیت کرتے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ لوگ ایک دن فیس بک کو ایک سوشل نیٹ ورک سے زیادہ ”میٹاورس کمپنی” کے طور پر جانیں گے۔
زکر برگ میٹاورس کی تعریف میں اسے انٹرنیٹ کی’نیکسٹ جنریشن‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا ورچوئل ماحول پیش کرے گا جہاں لوگوں کو ڈیجیٹل ورلڈ میں ہونے کے باوجود حقیقت میں ایک دوسرے کے ساتھ موجود رہنے کا احساس ہو گا۔
مارک زکر برگ کا کہنا ہے کہ موجودہ برانڈ ”ممکنہ طور پر ہر اس چیز کی نمائندگی نہیں کر سکتا جو ہم آج کر رہے ہیں، مستقبل کی تو بات ہی چھوڑ دیں ” اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اسی لیے، ”اب وقت آگیا ہے کہ اس بات کی عکاسی کے لیے کہ ہم کون ہیں اور کیا کرنے کی امید رکھتے ہیں، ہمیں ایک نئے کمپنی برانڈ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔”
واضح رہے کہ فیس بک نے اپنا کارپوریٹ نام بدلا ہے اور فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے کمپنی کے انفرادی پلیٹ فارمز میں اس سے فی الوقت کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
”میٹاورس” ایک ایسی تکنیک ہے جس کے تحت انسان ڈیجیٹل ورلڈ میں ورچوئلی داخل ہو سکے گا۔ ماہرین کے مطابق لوگوں کو یہ محسوس ہوگا کہ آ پ جس سے بات کر رہے ہیں وہ آپ کے سامنے موجود ہے جبکہ درحقیقت دونوں افراد میلوں دور بیٹھے ہوں گے اور وہ صرف انٹرنیٹ کے ذریعہ ایک دوسرے سے مربوط ہوں گے۔
مارک زکر برگ کا کہنا ہے، ”میٹاورس کے اندر، آپ تفریح کر سکیں گے، دوستوں کے ساتھ گیمز کھیلنے، کام کرنے، تخلیق کرنے کے ساتھ ہی اور بہت کچھ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ بنیادی طور پر آپ وہ سب کچھ کرنے کے قابل ہو جائیں گے جو آپ آج انٹرنیٹ پر کر سکتے ہیں۔”
میٹاورس کو مستقبل کا انٹرنیٹ قرار دیا جارہا ہے، جو حقیقی اور ورچوئل کے درمیان کے فاصلوں کو ختم کردے گا۔ اس کے کئی تجربات بھی ہو چکے ہیں۔ متعدد دیگر کمپنیاں بھی میٹاورس کی دنیا میں قدم آگے بڑھا رہی ہیں۔
فیس بک نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں کہا تھا کہ میٹاورس پر کسی ایک کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہوگی اور یہ انٹرنیٹ کی طرح ہر ایک کے لیے دستیاب ہو گا۔
فیس بک نے اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ اور ‘میٹاورس’ کا اعلان ایسے وقت کیا ہے جب کمپنی کئی طرح کے پیچیدہ مسائل سے دو چار ہے۔ حال ہی میں فیس بک کی سروسز کئی مرتبہ متاثر ہوئیں۔ اس کی سروسز کئی گھنٹوں تک بند رہیں جبکہ مختلف ممالک میں اس کے بڑھتے ہوئے اثرات پر کنٹرول کرنے کے مطالبات بھی تیز ہو رہے ہیں۔ اس کے سابق ملازمین نے بعض ایسے الزامات عائد کیے ہیں جن سے فیس بک کی امیج کو بری طرح نقصان پہنچا۔
حال ہی میں فیس بک کی ایک سابق ملازمہ فرانسس ہاؤگن نے بعض دستاویزات افشا کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فیس بک معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگہی رکھنے کے باوجود مالی منفعت کو ترجیح و فوقیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک رپورٹ سے ایسے اشارے ملے تھے کہ کہ میٹاورس کے اعلان کے ذریعے فیس بک اپنی شبیہہ کو درست کرنے کی کوشش کر نے کی کوشش کرے گا۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھا کہ میٹاورس میں کمپنی کی دلچسپی ”پالیسی سازوں کے درمیان کمپنی کے امیج کو دوبارہ قائم کرنے اور فیس بک کو انٹرنیٹ تکنیک کی اگلی لہر کے لیے تیار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہوسکتی ہے۔”
یورپ میں ہزاروں ملازمتوں کے مواقع گزشتہ ہفتے فیس بک نے اعلان کیا تھا کہ ہے کہ وہ یورپی یونین میں ”میٹاورس” کے نام سے ایک نئی ورچوئل ریالیٹی ورژن تیار کرنے کے لیے دس ہزار افراد کی خدمات حاصل کرے گی۔
کچھ روز پہلے ہی فیس بک نے ایک بلاگ میں کہا تھا، ”میٹاورس میں تخلیقی، سماجی اور اقتصادی محاذ پر نئی جہتیں کھلنے کے امکانات ہیں۔ یورپی یونین کے افراد اس کا خیر مقدم کریں گے۔ آج ہم یورپی یونین میں دس ہزار افراد کو ملازمت دینے کا اعلان کررہے ہیں، جسے اگلے پانچ برس کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔”