وزیر اعظم مودی اور کیتھولک پوپ فرانسس کی مجوزہ ملاقات

 Narendra Modi

Narendra Modi

ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی حکام کے مطابق وزیر اعظم مودی کی ویٹیکن میں پوپ سے ہفتے کے روز ملاقات ہوگی۔ مودی روم میں جی ٹوئنٹی سمٹ اور گلاسگو میں اقوام متحدہ کلائمیٹ سمٹ یا سی او پی 26 میں بھی شرکت کریں گے۔

بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور مسیحیوں کے خلاف ہونے والی پرتشدد واقعات کو روکنے میں ناکام رہنے کے الزامات سے دوچار حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی ہفتے کے روز کیتھولک مذہبی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات میں اضافہ اور وزیر اعظم مودی پر ان زیادتیوں پر خاموش رہنے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

بھارت کے خارجہ سیکرٹری ہرش وردھن شرینگلا نے مودی کی پوپ سے مجوزہ ملاقات کی تصدیق کی تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائی اور صرف کہا،”یہ ملاقات بہت اہم ہوگی۔”

ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں مسیحیوں کی آبادی دو فیصد ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی حقوق انسانی کی بعض تنظیموں کی رپورٹوں کے مطابق حالیہ برسوں میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسیحیوں پر بھی ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بی جے پی کی مربی تنظیم آر ایس ایس مسیحیوں پر بھارت میں ہندووں کا مذہب تبدیل کرانے کے الزامات لگاتی رہی ہے جس کی وجہ سے مسیحیوں پر حملے بھی ہوتے رہتے ہیں۔

مسیحیوں کی ایک سماجی تنظیم نے اسی ماہ ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ رواں برس مسیحیوں پر حملوں کے 300 واقعات پیش آچکے ہیں۔ ماہِ اکتوبر کے دوران ریاست اتراکھنڈ کے ایک کلیسا پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے۔ ہندو شدت پسند تنظیموں کے 200 سے زائد اراکین نے کلیسا پر حملہ کیا تھا۔ رواں برس مارچ میں چھتیس گڑھ ریاست میں ایک کلیسا پر ہونے والے حملے میں چھ افراد بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارتی کی حکومتیں تبدیلی مذہب کے حوالے سے انتہائی جارح رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی کم از کم تین ریاستوں میں ایسے قوانین منظور کیے جا چکے ہیں جن کا مقصد مبینہ طورپر جبراً تبدیلی مذہب کو روکنا ہے۔ اس قانون کے تحت اب تک درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت کی دیگر ریاستوں میں قائم حکومتیں بھی اسی طرح کی قانون سازی کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا استعمال بالعموم اقلیتوں کو پریشان کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

امریکا کی مذہبی آزادی کمیشن نے سال 2020 میں سن 2004 کے بعد بھارت کو پہلی مرتبہ ‘تشویش ناک صورت حال والی” ریاستوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ نریندرمودی حکومت ہندو ایجنڈا کو نافذ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں تمام مذاہب کے افراد کو آئینی طور پر برابر حقوق حاصل ہیں۔

مسیحیوں کی تنظیم آل انڈیا کرسچین کونسل کے سکریٹری جنرل جان دیال کا کہنا ہے کہ مودی کی پوپ سے ملاقات سیاسی اغراض پر مبنی ہے۔ ریاست گوا میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ وہاں کی تقریباً 25 فیصد آبادی کیتھولک مسیحیوں کی ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے ان کی حمایت حاصل کرنا کافی اہم ہے اور چونکہ بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتی ہے اس لیے اس نے پوپ فرانسس سے مودی کی ملاقات کا پروگرام بنایا ہے۔

جان دیال کہتے ہیں گزشتہ سات برسوں سے اقتدار کے دوران مودی حکومت کیتھولک چرچ کے عالمی رہنما کو بھارت مدعو کرنے سے انکار کرتی رہی ہے جبکہ آر ایس ایس نے ماضی میں پوپ جان پال دوئم کی بھارت آمد کی سخت مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت گیر ہندو مودی کی پوپ سے ملاقات کو اقلیتوں کو خوش کرنے کی کوشش قرار دے سکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی گلاسگو میں اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

مودی دنیا میں آلودگی پھیلانے والے تیسرے سب سے بڑے ملک کے نمائندے کے طورپر اس کانفرنس میں موجود ہوں گے۔ بھارت اپنی توانائی کے لیے 70 فیصد سے زیادہ کوئلے پر انحصار کرتا ہے۔

بھارت نے گو کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اپنے تازہ منصوبے پیش نہیں کیے ہیں تاہم امید ہے کہ مودی بھارت کو ماحولیاتی تبدیلی کے لیے مسائل پیدا کرنے والے ملک کے بجائے اسے حل کرنے والے کے طورپر پیش کریں گے۔

بھارت نے کاربن اخراج کو صفر کرنے کا ہدف طے کرنے کے مطالبہ کو مسترد کردیا ہے اس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کسی طریقہ کار کو یقینی بنانا زیادہ ضروری ہے۔