امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) صدر جوبائیڈن نے پیر کے روز عالمی رہنماؤں کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ امریکا اس عشرے کے آخر تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نصف سے زیادہ کمی لانے کا وعدہ پورا کرے گا،اس کے باوجود کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کو یقینی بنانے کی اہم پالیسیاں غیریقینی ہیں۔
صدر بائیڈن نے یہ بات گلاسگو میں سوموار کوسی او پی 26 موسمیاتی کانفرنس میں کہی ہے۔اس کانفرنس میں ان سمیت 100 سے زیادہ ممالک کے سربراہان اور قائدین شرکت کررہے ہیں۔اس کا آغاز روم میں جی 20 سربراہ اجلاس کے اختتام کے موقع پرہواہے۔اس کے حتمی اعلامیے میں موسمیاتی تبدیلیوں پر’’بامعنی اورمؤثر‘‘اقدامات پر زوردیا گیا ہے۔
بائیڈن نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ ’’امریکا نے ہمیشہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مثالی قیادت نہیں کی۔یہی وجہ ہے کہ میری انتظامیہ یہ ظاہر کرنے کے لیے اب زیادہ وقت کام کررہی ہے کہ ہمارا تحفظ ماحول کاعزم الفاظ تک محدود نہیں،بلکہ عمل کا عکاس ہے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبردارہوگئے تھے لیکن صدر بائیڈن نے عہدہ سنبھالتے ہی امریکا کی اس تحفظ ماحول کے اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔
امریکا کی ماحولیات کی قومی مشیرجینا میکارتھی کا کہنا ہے کہ صدربائیڈن ایک اہم بجٹ بل کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے وعدے کوپورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔اس سے ماحول کے تحفظ کے ضمن میں اخراجات میں 555 ارب ڈالرکا اضافہ ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک بل اب مہینوں کے مذاکرات کے بعد کانگریس میں رائے شماری کا منتظر ہے۔
میکارتھی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں گلاسگو میں صدر بائیڈن اپنے بہتر تعمیرکے فریم ورک سمیت فوری اورفیصلہ کن اقدام کے لیےامریکاکے عزم کی تجدید کر رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ یہ امریکی تاریخ میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے سب سے بڑی سرمایہ کاری ہےاور یہ ہمیں 2030 میں ایک گیگاٹن یعنی ایک ارب میٹرک ٹن کے مقابلے میں اخراج میں کمی میں مدد دے گی۔
صدر بائیڈن نے اتوار کے روز کہا تھاکہ ’’اللہ نے چاہا تو ان کے بہتر تعمیرکے موسمیاتی اور سماجی اخراجات کے بل پر اسی ہفتے کسی وقت رائے شماری ہوگی۔‘‘
انھوں نے ایک طویل مدتی حکمت عملی کا اعلان کیا جس میں بتایا گیا کہ امریکا 2050 تک خالص صفر اخراج کا ہدف کیسے حاصل کرے گا۔سی او پی 26 کانفرنس سے خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ دنیا کوتحفظ ماحول کی جنگ میں ترقی پذیر ممالک کو مدد دینے کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت ہم اس جنگ میں ابھی کم پڑ رہے ہیں۔
بائیڈن 2024 میں امریکی کانگریس کے ساتھ مل کر 3 ارب ڈالر کا پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اس کا مقصد ترقی پذیرممالک کواقدامات کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مطابق ڈھالنے اوران کا انتظام کرنے میں مدد دینا ہے۔