پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ الیکشن کے خلاف دائر درخواستوں پر عدالت نے مختصر فیصلہ سنا دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بنچ نے نیبرہوڈ اور ویلیج کونسل الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
نے الیکشن کمیشن کو نیبرہوڈ اور ویلیج کونسل انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو جماعتی بنیادوں پر الیکشن کرانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کا بھی حکم دے دیا۔ لوکل گورنمنٹ الیکشن کے خلاف جے یو آئی (ف) کے اکرم خان درانی، جماعت اسلامی کے عنایت اللہ خان اور مشتاق احمد خان، و دیگر خوشدل خان، حمایت اللہ مایار نے درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواستوں کو جزوی طور پر منظور کرلیا۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد صوبے میں بلدیاتی انتخابات موخر ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کے فیصلے کے بعد شیڈول متاثر ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جس پر صوبائی حکومت نے عدالتی فیصلے پر مشاورت کا وقت مانگ لیا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی مشاورت کے بعد الیکشن شیڈول کے حوالے سے فیصلے کریں گے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر کامران بنگش نے کہا ہے کہ بدھ کے روز کابینہ اجلاس میں آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ ہوگا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ فیصلوں کے تناظر میں پیداشدہ صورتحال پر غوروخوض ہوگا۔
علاوہ ازیں حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بحال بلدیاتی اداروں کے اکاؤنٹس بھی بحال کر دیے۔ سیکریٹری بلدیات نورالامین مینگل کی ہدایات پر اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کے لیے چیف آفیسرز کو گائیڈ لائینز جاری کر دی گئیں۔
ترجمان لوکل گورنمنٹ کے مطابق مجاز افسران 2019 کے ایکٹ کے تحت قائم کیے گئے اکاؤنٹس میں موجود رقوم 2013کے تحت بنائے گئے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے ذمہ دار ہوں گے ۔ اکاؤنٹس میں موجودہ رقوم کراس چیک کے ذریعے منتقل کی جائیں گی۔
مقامی حکومتوں کی تمام آمدنی، پی ایف سی شیئر، ٹیکس شیئر 2013کے تحت قائم بینک اکاؤنٹس میں فوری منتقل کیے جائیں۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت قائم کیے گئے بینک اکاؤنٹس سے مزید کوئی ٹرانزیکشنز نہیں کی جاسکیں گی۔
ملازمین کی تنخواہوں،پنشنز،بجلی کے بل،پیٹرول اور دیگر اخراجات کی مد میں ادائیگیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اکاؤنٹس کی منتقلی کے لیے افسران کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ جاری کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق بلدیاتی ادارے انتظامی اور مالی معاملات ہموار طریقے سے چلا سکیں گے۔