امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کل بُدھ کے روز اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنے ملک کے ساتھ تصادم میں نہیں پڑنا چاہتا لیکن وہ بہت سی بری سرگرمیاں انجام دے رہا ہے جس سے امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے بدھ کو ایسپن سیکیورٹی فورم میں خطاب جنرل مارک ملی نے کہا کہ ایرانی سرگرمیاں دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج امریکی صدر جو بائیڈن انہیں جو ہدایت دیں گے وہ اس پر عمل کریں گے۔
افغان معاملے پر بات کرتے ہوئے امریکی آرمی چیف نے وضاحت کی کہ فی الحال افغانستان میں امریکی بری افواج کو دوبارہ تعینات کرنا ممکن نہیں لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسا قدم ایوان صدر میں زیر غور ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی حکومت ملک سے امریکیوں اور افغان ساتھیوں کو نکالنے کے معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے طالبان سے باقاعدگی سے بات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی حکمرانی ایک بہت بڑے چیلنج کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں خانہ جنگی کے امکانات موجود ہیں۔
روس اور چین کو تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان سے ہمارے انخلاء کے قدم کو غلط نہ سمجھا جائے اور اسے ہماری کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے۔
چین کے ساتھ تعلقات اور تائیوان کے معاملے پرامریکی چیف آف اسٹاف نے زور دیا کہ ان کا ملک یقینی طور پر تائیوان کو کسی بھی چینی حملے سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ بیجنگ اگلے 24 مہینوں میں جزیرے کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرے گا۔