بیلا روس اور پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کی تعداد جا رہی ہے، یورپی یونین پریشان

Refugees

Refugees

پولینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) بیلا روس نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران کو شدید تر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ روسی اتحادی ملک نے یورپی یونین کی نئی پابندیوں کے جواب میں سخت ردعمل ظاہر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

پولینڈ کی بیلا روس کے ساتھ جڑی سرحد اور وہاں موجود ہزاروں مہاجرین یورپ میں ایک نئے شدید ہوتے تنازعے کا سبب بن گئے ہیں۔ اس سرحد پر ہزاروں مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہونے کی خواہش کے ساتھ منجمد کر دینے والی سردی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ بالٹک ریاستوں اور روس نے فریقین کو کسی ممکنہ سنگین تنازعے میں الجھنے سے متنبہ کیا ہے۔

بیلا روس کے صدر الیکسانڈر لوکا شینکو نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین نے پابندیوں کا نفاذ کیا تو اس کا مناسب جواب دیا جائے گا اور گیس کی فراہمی کو منقطع کر دیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیلا روس یورپ کو گرم رکھتا ہے اور وہ انہیں دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا یہ اشارہ یمال یورپ پائپ لائن کی جانب ہے، جو روس سے بذریعہ بیلاروس پولینڈ پہنچتی ہے۔ لوکاشینکو نے دعویٰ کیا ہے کہ سرحد پر موجود مہاجرین کو اسلحے اور بارودی مواد کی ترسیل جاری ہے، جو اشتعال انگیزی کا سبب بن سکتی ہے۔ بیلا روس کے صدر نے مشرقی یوکرائن کی جانب سے اسلحے کی فراہمی پر سوال بھی کھڑا کیا ہے کہ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے۔

یوکرائن کی وزارتِ داخلہ کے مطابق ملکی بارڈر گارڈز، پولیس اور نیشنل گارڈز کی مشترکہ مشقوں کا آغاز جلد کیا جائے گا۔ جمعرات کو کیے جانے والے اعلان کے مطابق یہ مشقیں بیلا روس میں پیدا مہاجرین کے بحران کے تناظر میں کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے یوکرائنی سرحدوں پر روسی فوج کی سرگرمیوں کو ایک سنگین غلطی قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے یوکرائنی ہم منصب دیمترو کولیبا سے واشنگٹن میں ملاقات کے دوران روسی فوج کی نقل و حرکت پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔

پولینڈ نے بتایا ہے کہ بیلا روس میں سرحد پر جمع مہاجرین نے ایک مرتبہ پھر بارڈر عبور کر کے یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے سرحد پر نصب خاردار باڑ کو کاٹنے کو جو کوشش کی، اسے ناکام بنا دیا گیا۔ اس ناکامی کے بعد مہاجرین نے پولستانی سرحدی محافظین پر پتھراؤ کیا۔

مہاجرین کے موجودہ بحران نے روس اور یورپی یونین کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ ماسکو حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیلا روس اور پولینڈ کے سرحدی تناؤ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم روس نے اپنے اتحادی ملک بیلا روس کی فضائی حدود کی نگرانی کے لیے دو اسٹریٹیجک جنگی طیارے ضرور روانہ کیے ہیں۔

یورپی یونین نے بیلا روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ یونین کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے ہائبرڈ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ یورپی یونین کا اشارہ بیلا روس کی جانب سے مہاجرین کو پولینڈ کی سرحد کی جانب دھکیلنے کی کوششوں سے ہے۔ اس وقت ہزاروں غیر ملکی مہاجرین پولینڈ اور بیلاروس کے سرحدی گزرگاہوں پر جمع ہیں اور وہ یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔

ایک طرف یورپی کمیشن کی صدر نے بیلا روس پر عائد پابندیوں کا دائرہ وسیع کرنے کا عندیہ دیا ہے تو دوسری جانب روس نے اپنے دو جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت والے اسٹریٹیجک بمبار طیارے بیلا روس منتقل کر دیے ہیں۔ اس سرحدی بحران پر جرمن چانسلر میرکل اور روسی صدر پوٹن کے مابین ٹیلی فون کے ذریعے گفتگو بھی ہوئی ہے۔