اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتار مزید تیز ہو گئی، حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافہ کو ٹاپ گیئر لگ گیا اور ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں مزید 1.81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ 17.37 فیصد تک پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نئے مالی سال 2021-22ء کے پانچویں ماہ (نومبر) کا آغاز بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے سے ہوا تھا اور اب 11 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں بھی مہنگائی کی شرح میں 1.81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سے قبل چار نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں بھی مہنگائی کی شرح میں0.67 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 11 نومبر 2021ء کو ختم ہونے والے حالیہ ہفتے کے دوران بھی ملک میں مہنگائی کی شرح میں 1.81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 17.37 فیصد ہوگئی ہے۔ حالیہ ہفتے ملک میں 30 اشیائے ضروریہ مہنگی ،6سستی ہوئیں جبکہ 15 کی قیمتیں مستحکم رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 11 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں بھی مہنگائی کی شرح میں 1.81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس ایک ہفتے کے دوران سادہ روٹی، آلو، پیاز، انڈے، ٹماٹر، گڑ، دال مسور، مٹن، بیف، صابن، سرسوں کا تیل، چائے، جلانے والی لکڑی، انرجی سیور، ویجی ٹیبل گھی، ایل پی جی، بجلی، پٹرولیم مصنوعات، کھلا تازہ دودھ اور دہی سمیت مجموعی طور پر 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،آٹا، لہسن، چینی، دال ماش، دال مونگ اور دال چنا پر مشتمل 6 اشیاء سستی ہوئیں، 15 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر گزشتہ ہفتے کے دوران ڈیزل 6.04 فیصد، پیاز 1.51 فیصد، پٹرول 5.78 فیصد،کوکنگ آئل 1.34 فیصد، انڈے 1.82فیصد، روٹی 2.84فیصد، انرجی سیور 1.30فیصد، سرسوں کا تیل 1.21 فیصد، ٹماٹر18.70فیصد، آلو1.77 فیصد، ویجی ٹیبل گھی3.37فیصداور واشنگ سوپ1.58 فیصد مہنگے ہوئے۔ چینی 9.35 فیصد، دال مونگ 0.42 فیصد، دال ماش 0.45 فیصد، دال چنا0.29 فیصد، آٹا 0.26فیصد اور لہسن 0.04 فیصد سستی ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 11 نومبر 2021ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ (ایس پی آئی) کے لحاظ سے گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں ملک میں مہنگائی کی شرح17.37 فیصد رہی ہے۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 18.62 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 16.45 فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں15.60فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 15.55فیصد رہی جب کہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 17.67فیصد رہی۔
اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جن 30 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں سادہ روٹی، آلو، پیاز، انڈے، ٹماٹر، گڑ، دال مسور، مٹن، بیف، صابن، سرسوں کا تیل، چائے، جلانے والی لکڑی، انرجی سیور، ویجی ٹیبل گھی، ایل پی جی، بجلی، پٹرولیم مصنوعات، کھلا تازہ دودھ اور دہی دیگر اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جن 6 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں آٹا، لہسن، چینی، دال ماش، دال مونگ اور دال چنا پر مشتمل اشیاء شامل ہیں البتہ 15 اشیائے ضرویہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔