چین (اصل میڈیا ڈیسک) چینی کمیونسٹ پارٹی کی 100سالہ تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی تیسری قرارداد ہے جس سے صدر شی کا رتبہ ماوزے تنگ اور ڈینگ زیاؤپنگ کے برابر ہوگیا ہے اور اقتدار پر ان کی گرفت ہمیشہ کے لیے مضبوط ہو گئی ہے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر منعقد پارٹی کے عام اجلاس میں ایک قرارداد منظور کر کے پارٹی کی کارکردگی اور مستقبل کی راہ کا تعین کیا گیا۔ اس قرارداد کی منظوری سے صدر شی جن پنگ کے اقتدار میں نہ صرف توسیع بلکہ گرفت بھی مزید مضبوط ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کے بعد سے یہ اس طرح کی تیسری قرارداد ہے۔ اس سے قبل 1945میں ماوزے تنگ اور1981 میں ڈینگ زیاؤ پنگ کے دور میں اس طرح کی قراردادیں منظور کی گئی تھیں۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوانے بتایا کہ اس طویل ترین دستاویز میں “پارٹی کی تاریخ کے درست نقطہ نظر” کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں چینی سماج اور اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صدر کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر چلیں کیونکہ شی جن پنگ کی آئیڈیالوجی “چینی ثقافت اور روح کا نچوڑ ہے۔”
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چینی قوم میں ایک نئی روح اور جوش پیدا کرنے کے تاریخی عمل کو فروغ دینے کے حوالے سے حکمراں جماعت کے “قلب”میں شی پنگ کی موجودگی فیصلہ کن اہمیت کا حامل ہے۔
شنہوا نے مزید بتایا کہ پارٹی کی اعلی ترین فیصلہ ساز سنٹرل کمیٹی نے پوری جماعت، پوری فوج اور تمام نسلی گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو کامریڈ شی جن پنگ کی قیادت میں پارٹی سینٹرل کمیٹی کے ساتھ پوری طرح متحد ہوجانے کی اپیل کی تاکہ “چینی خصوصیات والے شی جن پنگ کے سوشلزم کے نئے دور کو مکمل طور پرنافذ کیا جاسکے۔”
” پارٹی کی اہم حصولیابیاں اور تاریخی تجربات” کے عنوان سے منظور اس قرارداد کی وجہ سے صدر شی جن پنگ کا رتبہ چینی کمیونزم کی اہم شخصیات کے برابر ہوگیا ہے۔ اس قرارداد سے ان کا رتبہ چین کے انقلابی رہنما ماوزے تنگ نیز ڈینگ زیاوپنگ کے برابر ہوگیا ہے جنہوں نے 1978سے 1989تک ملک کی قیادت کی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کی وجہ سے شی جن پنگ کو اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرنے، چین کے حوالے سے اپنے نظریات کو نافذ کرنے اور سابقہ رہنماوں کے کرداروں کو کم تر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس طرح کی پہلی قرارداد 1945 میں منظور کی گئی تھی جس سے کمیونسٹ پارٹی پر ماو کے اقتدار اعلیٰ کو مضبوط کرنے میں مدد ملی تھی۔ دوسری قرارداد سے ڈینگ کو اقتصادی اصلاحات کی اجازت مل گئی تھی اور اس میں ماو کے طریقہ کار کی “غلطیوں” کو بھی تسلیم کیا گیا تھا۔
پارٹی کے عام اجلاس میں جمعرات کے روز جو قرارداد منظور کی گئی ہے اس میں چیئرمین ماو کا نام سات مرتبہ اور ڈینگ کا صرف پانچ مرتبہ لیا گیا ہے جبکہ شی کا ذکر سترہ بار کیا گیا ہے۔
شی جن پنگ چیئرمین ماو کے جرنیلوں میں سے ایک کے بیٹے ہیں۔انہوں نے ڈینگ زیاو پنگ کے بعد سے کسی بھی رہنما کے مقابلے میں سب سے زیادہ ذاتی اختیار حاصل کر لیا ہے۔ پارٹی نے سن 2018 میں صدر کے عہدے کے لیے زیادہ سے زیادہ 68 برس کی عمر کی حد ختم کر دی تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شی جن پنگ اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔
ان کا بظاہر کوئی حریف بھی موجود نہیں ہے۔
لیکن ان کی مدت کار میں توسیع سے پارٹی کی دو دہائی پرانی روایت ٹوٹ جائے گی۔اس روایت کے تحت جنرل سکریٹری کی دوسری پانچ سالہ مدت کے اختتام پر اگلے برس انہیں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑتا۔
شی جن پنگ نے بدعنوانی کے خلاف سخت مہم چلائی اور سنکیانگ، تبت اور ہانگ جیسے علاقوں کے حوالے سے جارحانہ پالیسیوں پر عمل کیا۔
شی کے سیاسی نظریات آج چین میں اسکولی نصاب کا حصہ ہیں اور سات برس کی عمر سے ہی بچوں کو ان نظریات کے بارے میں پڑھا یا جاتا ہے۔