لندن (اصل میڈیا ڈیسک) وکی لیکس کے بانی آسٹریلوی 50 سالہ جولین اسائنچ کو لندن کے قریب انتہائی سیکیورٹی والی جیل میں شادی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اسائنچ اس وقت لندن کی ایک جئیل میں ہیں مگر امریکا نے حساس خفیہ راز چوری کرنے اور انہیں لیک کرنے پر برطانیہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
وکی لیکس کے بانی اور سٹیلا مورس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ سٹیلا کے مطابق وہ اس وقت حاملہ ہوئیں تھیں جب جولین لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں رہ رہے تھے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی درخواست پر ’جیل کے گورنر نے معمول کے مطابق غور کیا۔‘
سٹیلا مورس کا کہنا ہے کہ ’مجھے امید ہے کہ ہماری شادی میں مزید مداخلت نہیں ہو گی۔‘ واضح رہے کہ میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں تاہم درخواست گزار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو۔
جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی سٹیلا مورس پیشے سے وکیل ہیں اور گذشتہ برس ’میل آن سنڈے‘ کو ایک انٹرویو میں انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ سنہ 2015 سے ان کا جولین سے تعلق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دونوں کے دو بچے ہیں جن کی پرورش وہ خود کر رہی ہیں۔
یوٹیوب پر وکی لیکس کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں ان کا کہنا تھا وہ جولین اسانج سے سنہ 2011 میں اس وقت ملی تھیں جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔
مورس کہتی ہیں کہ وہ تقریباً روزانہ سفارتخانے جاتی تھیں اور جولین کو ’بہت اچھے طریقے سے جاننے لگی تھیں۔‘
یہ جوڑا سنہ 2015 میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوا اور اب ان کے دو بچے ہیں۔
سٹیلا مورس کہتی ہیں کہ اسانج نے دونوں بیٹوں کی پیدائش کے عمل کو ویڈیو لنک کے ذریعے دیکھا تھا اور بچے والد سے ملنے سفارتخانے آتے تھے۔
یاد رہے کہ اسانج کی عمر 50 برس ہے اور وہ امریکا کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔
سنہ 2006 میں اپنے باقاعدہ آغاز کے بعد سے اب تک وکی لیکس ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کر کے مشہور ہو چکا ہے۔ یہ خفیہ معلومات فلم انڈسٹری سے لے کر قومی سلامتی اور جنگوں سے متعلق رازوں پر مشتمل ہیں۔