اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) بدلتی صورت حال، حکومت کا یک طرفہ قانون سازی کا ایجنڈا بری طرح ناکام ہوا ہے۔ نیب قانون اور الیکشنز ایکٹ میں ترامیم سمیت کوئی متنازع بل پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہو سکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، حکومت کا ترجیحی قانونی سازی کا ایجنڈا جس پر حکومت بغیر اپوزیشن کی مشاورت کے عمل درآمد چاہتی تھی، اسے دھچکہ لگا ہے اور یہ مستقبل قریب میں پورا نہیں ہوسکے گا، جس کی وجہ بدلتے ہوئے حالات بالخصوص اتحادیوں کا عدم تعاون ہے۔
نیب قانون اور الیکشنز ایکٹ جس کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا پابند بنانا تھا اور جسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ بھی کیا گیا تھا، انہیں پارلیمنٹ سے منظوری ملتی نظر نہیں آرہی۔ اسی طرح اسحاق ڈار کو سینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے مخصوص آرڈیننس کا بھی قانون بننے کی توقع نہیں ہے۔
گزشتہ تین برس سے حکومت کو قومی اسمبلی میں اپنی عددی برتری کی وجہ سے مجوزہ قانون منظور کروانے میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا۔ تاہم، موجودہ صورت حال میں لگتا ہے کہ یہ اب آسان نہیں رہا ہے۔ سینیٹ میں حکومت کو ہمیشہ ہی رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے اور اس کے متعدد بلز مسترد ہوئے۔
حکومت نے سینیٹ کو بائے پاس کرنے کا طریقہ بھی نکالا تھا اور تمام متنازعہ بلز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرکے منظور کروائے۔ لیکن اگر حالیہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو جلد بازی میں موخر ہوتا دیکھیں تو یہ راستہ بھی تقریباً بند ہوچکا ہے۔ صورت حال ایسی ہوگئی ہے جہاں حکمران اتحاد کو اب قانون سازی کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملانے پر سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔