جرمنی میں کورونا وبا کی شدت، مفت ٹیسٹ پھر سے شروع

Germany Corona Cases

Germany Corona Cases

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا وبا کی چوتھی لہر انتہائی شدت اختیار کر چکی ہے۔ جرمنی کی طرح بعض دوسری یورپی ریاستوں میں بھی کورونا وبا میں شدت پیدا ہونے کے بعد لاک ڈاؤن پر غور کیا جا رہا ہے۔

جرمن حکام نے کووڈ انیس کی چوتھی لہر کے تناظر میں کورونا ٹیسٹ کرانے پر ایک مخصوص قیمت ادا کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ ہفتہ تیرہ نومبر سے جرمن شہری ہفتے میں ایک مرتبہ مفت کورونا ٹیسٹ کروا سکیں گے۔

ماہرین کے مطابق اس سہولت سے لوگوں کو حوصلہ ملے گا کہ وہ ویکسینیشن کی جانب بھی راغب ہوں۔ جرمنی میں ویکسینشن کی شرح 67 فیصد ہے۔ حالیہ ہفتوں میں اس وبا کے حیران کن اضافے نے حکومتی حلقوں کو پریشان کر دیا ہے۔ برلن حکومت اور سولہ جرمن ریاستیں وبا کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں ہیں۔

متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے بتایا ہے کہ ہفتہ تیرہ نومبر کو سارے ملک میں نئی انفیکشنز کی تعداد پینتالیس ہزار اکیاسی رہی۔ دو روز قبل یہ تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔

اس کے علاوہ ایک لاکھ افراد میں انفیکشنز کی شرح 277.4 ہے۔ ایک دن قبل یہی شرح 263.7 تھی جبکہ ایک ہفتہ قبل ایک لاکھ افراد میں انفیکشنز کی شرح 183.7 تھی اور ایک ماہ قبل یہ شرح صرف 65.4 تھی۔

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جمعہ بارہ نومبر سے ہفتہ تیرہ نومبر کے درمیان دو سو اٹھائیس افراد اس بیماری کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ گزشتہ ہفتے یعنی چھ نومبر کو ہونے والی اموات ایک سو بیالیس تھیں۔

اس بیماری کی افزائش سے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کی وارڈز میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ ریاستی کنٹرول کے ہسپتالوں میں بھی کووڈ انیس کی بیماری کے پھیلاؤ کے بعد بیمار افراد کا بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھیڑ والے مقامات یا اجتماعات میں جانے سے گریز کریں۔

یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ رواں برس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات کے بعد شروع ہوا۔ نئی حکومت کی ابھی تک تشکیل نہیں ہو سکی ہے اور ملک کا انتظام نگران حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ نئی حکومت وبا سے نمٹنے کی اپنی پالیسیوں کا نفاذ حکومت کے قیام کے بعد ترجیحی بنیاد پر کرے گی۔ موجودہ کورونا ضوابط کی مدت پچیس نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

حکومت کی تشکیل میں تاخیر پر عوامی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے کہ نئی حکومت وبا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے حوالے سے فوری طور کیسا رد عمل ظاہر کرے گی جب کہ ابھی نئی مخلوط حکومت کی تشکیل واضح نہیں ہے۔

بر اعظم یورپ میں کووڈ انیس بیماری کی وبا میں دوبارہ اضافے کے بعد کئی ممالک کی حکومتیں لاک ڈاؤن کے نفاذ پر پھر سے غور کر رہی ہیں۔ جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز میں جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ ہفتہ تیرہ نومبر سے ہو گیا ہے۔ اس کا اعلان ڈچ وزیر اعظم مارک رُٹے نے جمعہ بارہ نومبر کیا تھا۔

اس طرح چیک جمہوریہ اور آسٹریا بھی محدود لاک ڈاؤن پر غور کر رہے ہیں جب کہ جرمنی میں ایسا کسی وقت بھی ممکن ہے۔

فرانس میں بھی کورونا کی نئے انفیکشنز میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اپنے ملک میں کورونا کی افزائش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ اور روس میں کورونا وبا میں قریب سات فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور اسی طرح اموات کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔