واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے مشرق وسطیٰ میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں اپنی موجودگی کا تحفظ کرے گا۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے کہا کہ امریکی پائلٹ خطے میں تعینات رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور روس کے ساتھ مقابلہ واشنگٹن کے لیے اگلا بڑا چیلنج ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق دبئی ایئر شو سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل گریگوری گیلوٹ نے تسلیم کیا کہ گذشتہ اگست میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد امریکی موجودگی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
تاہم انھوں نے واضح کیا کہ خطے سے مکمل انخلاء نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کوئی ایسا منظر نامہ نظر نہیں آتا جس میں امریکا اہم کردار ادا نہ کرتا ہو۔
ڈرون حملے دوسری جانب فوجی کمانڈر نے ایران پر حالیہ عرصے میں شام یا عراق میں ڈرون حملے شروع کرنے کا براہ راست الزام نہیں لگایا لیکن اس بات پر زور دیا کہ ان حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گیلٹٹ کے تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے فیصلے کے تناظر میں برسوں کی تصادم کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے اس ماہ (نومبر 2021) کے شروع میں اپنے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تہران ان کے ملک کے ساتھ تصادم میں نہیں پڑنا چاہتا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ بہت سی بری سرگرمیاں بھی کر رہا ہے۔ جس سے امریکی مفادات کو خطرہ ہے۔
انہوں نے اسپین سیکیورٹی فورم کے دوران اس وقت کی گئی تقریر میں اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کی سرگرمیاں دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سےدی گئی ہدیات اور اقدامات پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔