اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے قانون سازی کے معاملے میں حکومت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔
پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات اور دیگر بلز پر قانون سازی کے حوال سے اپوزیشن کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان ویڈیولنک پر شریک ہوئے۔
اجلاسں میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لکھے گئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خط کے جواب کے لیے متن کے نکات پرغور کیا گیا، اسپیکر نے پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر قوانینِ کی منظوری کےلیے اپوزیشن سے تعاون مانگا تھا، تاہم کمیٹی اراکین کا مشترکہ طور پر کہنا تھا کہ حکومت چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملہ میں آئین کی روح کی خلاف ورزی چاہتی ہے، شخصی بنیادوں پر قانون سازی کے معاملہ میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا جاسکتا، حکومت کے ساتھ قانون کو بہتر بنانے پر بات ہوسکتی ہے بدتر بنانے پر نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے خط کا جواب آج ہی تیار کرلیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن ممبران تقرری کمیٹی کے ارکان میں تبدیلی پر بھی غور کیا گیا، اور کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کمیٹی ارکان کی تبدیلی کا نوٹیفیکیشن مسترد کر دیا، اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت نے جان بوجھ کر کمیٹی میں دو ایسے ارکان کو شامل کیا جو الیکشن کمیشن کودھمکیاں دیتے رہے، ان اراکین نے الیکشن کمیشن کو آگ لگانے تک کی بات کی، یہ اراکین اب اس معاملہ پر الیکشن کمیشن میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
اسٹیئرنگ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے کمیٹی میں ایم کیو ایم اور ق لیگ کی نمائندگی ختم کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، اور فیصلہ کیا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی اس معاملہ پر ق لیگ اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی رابطہ کرے گی۔