سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے آکساگون کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے نیوم کے ماسٹر پلان کا اگلا مرحلہ پیش کیاہے۔یہ منصوبہ مستقبل کے مینوفیکچرنگ مراکز کے لیے ایک بنیادی نئے ماڈل کی نمایندگی کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’آکساگون نیوم اور مملکت میں معاشی ترقی اور تنوع کا محرک ثابت ہوگا اور وژن 2030 کے تحت ہمارے عزائم کی تکمیل کرے گا۔ آکساگون مستقبل میں صنعتی ترقی کے بارے میں دنیا کے نقطہ نظر کی نئی تعریف ، ماحولیات کے تحفظ جبکہ نیوم میں ملازمتیں پیدا کرنےاورترقی میں اپناکردارادا کرے گا۔اس سے سعودی عرب کی علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور عالمی تجارتی بہاؤ کے لیے بھی ایک نیا مرکز دستیاب ہو گا۔‘‘
ولی عہد نے اپنے اعلان میں کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ زمینی سطح پر کاروبار اور ترقی کا آغاز ہو چکا ہے اور ہم شہرکی تیزی سے توسیع کے منتظر ہیں۔
نیوم سعودی عرب کے جنوب مغربی حصے میں واقع ایک بڑے علاقے پر مشتمل ہے۔اس کا بنیادی شہری ماحول بندرگاہ سے مربوط ہوگا اوریہ لاجسٹک مرکز کے اردگرد واقع ہے۔اس میں شہر کے متوقع رہائشیوں کی اکثریت آباد ہوگی۔
اس کا منفرد ہشت پہلو (اوکٹاجونل) ڈیزائن ماحول پر بیرونی اثرات کو کم سے کم کرتا ہے اور زمین کے بہترین استعمال کا آپشن فراہم کرتا ہے۔اس باقی رقبہ قدرتی ماحول کے 95 فی صد کو محفوظ رکھنے کے لیے کھلا ہے۔
اس شہرکی ایک واضح خصوصیت دنیا کا سب سے بڑا تیرتا ہوا ڈھانچا ہے اور یہ نیوم کی بلیواکانومی کا مرکز بن جائے گا اورسعودی عرب کی پائیدار ترقی میں اہم کردار اد کرے گا۔
ولی عہد نے کہا کہ دنیا مینوفیکچرنگ مراکز کو کس نظر سے دیکھتی ہے، آکساگون کے ذریعے اس میں بنیادی تبدیلی آئے گی۔ جو چیز ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے، وہ یہ کہ ہم اپنے متعدد شراکت داروں کا جوش وخروش دیکھیں گے جنھوں نے آکساگون میں اپنے منصوبے شروع کرنے کے لیے بے تابی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تبدیلی کے یہ علمبردار مصنوعی ذہانت اورجدید ٹیکنالوجی کے ساتھ تیارکردہ کارخانے قائم کریں گے تاکہ اس دور کے چوتھے صنعتی انقلاب میں نمایاں چھلانگ لگائی جا سکے۔
نیوم کے چیف ایگزیکٹو سی ای او نظمی النصرکا کہنا ہے کہ نیوم کی طرح آکساگون بھی ایک جامع علمی شہر ہوگا جو اپنے مکینوں کوغیرمعمولی رہائش فراہم کرے گا۔ آکساگون(نیوم)کے لیے دنیا کی پہلی مکمل مربوط بندرگاہ اور سپلائی چین ماحولیاتی نظام قائم کیا جائے گا، لاجسٹکس اور ریل کے ذریعے ترسیل کی سہولت کو مجتمع کیا جائے گا جس سے عالمی معیارکی پیداواری سطح کو خالص صفر کاربن کے اخراج تک لانے میں مدد ملے گی۔اس سے ٹیکنالوجی اور ماحول دوست پائیداری کو اپنانے کے لیے معیار وضع ہوں گے۔