کابل (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے خصوصی مندوب پاسپر وِیک اور نامزد سفیر مارکوس پوٹسیل نے ہالینڈ کے سفارت کار کے ہمراہ امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور انسانی بحران سے نمٹنے میں مالی مدد کی یقین دہانی کرائی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی اور ہالینڈ کے سفارت کاروں نے نائب وزیر اعظم ملا عبد الغنی برادر اور وزیر خارجہ امیر اللہ متقی سےعلیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی۔
طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ملاقات کے دوران جرمنی اور ہالینڈ کے سفارت کاروں پر مشتمل مشترکہ وفد نے نئی افغان حکومت کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مالی امداد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔
ترجمان طالبان کے مطابق سفارتی وفد نے سیاسی تعلقات کے مستقبل پر بھی بات کی جب کہ اساتذہ اور ہیلتھ ورکرز کو تنخواہ دینے کے طریقے کے انتخاب کا بھی وعدہ کیا جسے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے سراہتے ہوئے وفد کا شکریہ ادا کیا۔
نائب وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے سفارتی وفد کو تنخواہیں ملازمین کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح اضافی چارجز اور تاخیر نہیں ہوگی۔
اس موقع پر جرمنی کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان نے سیکیورٹی فراہم کرنے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے سفارتی وفد کو منشیات کی کاشت، اسمگلنگ اور پروسیسنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اور عالمی برادری کی مدد سے کسانوں کو متبادل معیشت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
دریں اثنا جرمنی اور ہالینڈ کے سفارتی وفد سے ملاقات کے دوران نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے نشاندہی کی کہ جرمنی اور ہالینڈ اور باقی دنیا سے افغانستان میں سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی کی صورت حال کو سازگار بنایا گیا ہے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم ملا عبدالسلام حنفی نے جرمنی اور ہالینڈ سمیت دیگر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں مختلف شعبوں بالخصوص کان کنی، توانائی اور صحت میں سرمایہ کاری کریں۔