اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کوئی تقسیم نہیں، ہم اپنی رائے دیتے ہیں، جوڈیشل برانچ اکثریت پر نہیں چلتی آئین کی پاسداری کرتی ہے۔
کراچی میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت انسانی حقوق پر کھڑی ہے، جمہوریت عام آدمی کے تحفظ کے لیے ہے، جوڈیشری مضبوط ہے تو ملک کو کچھ نہیں ہوسکتا، ججزپرقوانین کی پاسداری کرنے کی بڑی ذمہ داری ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کنگ لاء نہیں ہوتا بلکہ لاء کنگ ہوتا ہے،قانون مضبوط ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا، جج آزادہوناچاہیے اور جس جوڈیشری میں کام کر رہا ہے اسے بھی آزاد ہوناچاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عہد لیتے ہیں کہ ہمیں شفاف اورکسی کی حمایت کے بغیر فیصلےکرنے ہیں، جج یہ نہیں ہےکہ وہ گاڑی میں آتا جاتا ہے، جج وہ ہوتا ہے جو طاقت کے سامنے سچ بولے، جج کوباہمت ہونا چاہیے، سامنے کون ہے اس سے فرق نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےایک نابینا کو جج بنایا تو لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ کام کیسے کرے گا، آج اس کا شمار بہترین ججوں میں ہوتا ہے، ٹیکنالوجی نے بہت سے سوالات کو ختم کردیا ہے۔
جسٹس منصور نےکہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے سکتی ہے ، سوموٹو کے لیے 5 رکنی بینچ ہونی چاہیے ، بینچ سینیارٹی پر ہی بن سکتی ہے ،میرے پاس کوئی ایشو آتا ہے تو میں آگے بھیج دیتا ہوں، میں آئینی جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں۔