سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈانی فوج اقتدار سے ہٹائے گئے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی بحالی پر متفق ہو گئی ہے۔ فوجی اور سول رہنماؤں کے مطابق اس حوالے سے سیاسی جماعتوں اور فوج کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملک کی اہم سیاسی جماعت کے سربراہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوڈانی فوج وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی بحالی پر تیار ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے مطابق25 اکتوبر کو فوجی بغاوت کے بعدسے گرفتار کیے گئے حکومتی اہلکاروں اور سیاستدانوں کو بھی رہا کر دیا جائے گا۔ یہ پیشرفت فوجی بغاوت کے بعد سے سوڈان میں جاری تشدد کے سلسلے کو روکنے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
حکام کے مطابق اس معاہدے کے لیے اقوام متحدہ، امریکا اور دیگر ممالک نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ سوڈان میں فوجی بغاوت کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
وزیر اعظم عبداللہ حمدوک سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے فوج کے ساتھ شراکت اقتدار پر مبنی اس معاہدے کو تسلیم کر لیا ہے۔ قبل ازیں انہوں نے فوج کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
سوڈانی فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدے کی خبروں کے باوجود ہزاروں سوڈانی شہریوں نے خرطوم میں صدارتی محل کی طرف مارچ کیا۔
آج اتوار 21 نومبر کو سامنے آنے والی اس پیشرفت کے بعد سوڈانی فوج نے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی گھر پر نظر بندی کو ختم کر دیا ہے اور ان کے گھر کے باہر تعینات سکیورٹی فورسز کو ہٹا لیا گیا ہے۔ 25 اکتوبر کو فوجی بغاوت کے بعد عبداللہ حمدوک کی کابینہ کا خاتمہ کر کے متعدد حکومتی اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور وزیر اعظم کو ان کے گھر پر نظر بند کر دیا تھا۔
سوڈانی فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدے کی خبروں کے باوجود ہزاروں سوڈانی شہریوں نے خرطوم میں صدارتی محل کی طرف مارچ کیا۔ یہ مظاہرین فوجی سربراہ عبدالفتح البرہان کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ 25 اکتوبر کے بعد سے ملک میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔