جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کووڈ انیس بیماری کی بڑھتی افزائش کو کنٹرول کرنے کے لیے نئے اقدامات کا بدھ سے نفاذ ہو گیا ہے۔ دوسری جانب مغربی یورپ میں ویکسینیشن کا سلسلہ بدستور سست روی کا شکار ہے۔
جرمنی میں متعدی امرض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں ایک لاکھ افراد میں کورونا وائرس سی پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کی اوسط 404.5 ہو گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جرمنی میں ایک لاکھ افراد میں ایک ہفتے کے دوران وبائی بیماری کی نئی انفیکشنز نے چار سو سے تجاوز کیا ہے۔
ابھی منگل تیئیس نومبر کو انفیکشنز کی یہ اوسط 399.8 تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو ایک لاکھ افراد میں انفیکشنز کی اوسط نے تین سو کی حد کو عبور کیا تھا اور صرف نو ایام میں نئی انفیکشنز میں تیز رفتاری سے اضافہ ہوا اور ایک لاکھ افراد میں اوسط چار سو کو عبور کر گئی ہے۔ ایک لاکھ میں انفیکشنز کی اوسط آٹھ نومبر کو دو سو تھی۔
جرمن پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے جن اقدامات کی منظوری دی تھی، ان کا باضابطہ نفاذ بدھ چوبیس نومبر سے ہو گیا ہے۔ پارلیمنٹ نے کورونا وبا کے پھیلاؤ کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان اقدامات میں پبلک ٹرانسپورٹ پر سوار ہوتے وقت ویکسینیشن کا ثبوت فراہم کرنا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ویکسینیشن کی عدم موجودگی میں کووڈ کے منفی ہونے کی تازہ ترین رپورٹ دکھانا ہو گی۔
اسی طرح ملازمین کو دفاتر میں داخل ہوتے وقت یا کام کے مقام پر ایسے ہی ثبوت پیش کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کرنا ہو گی۔
جرمنی کی سب سے گنجان آباد ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں کلبوں، ڈسکوز اور کارنیوال کی تقریبات میں بھی انہی افراد کو شریک ہونے کی اجازت دی گئی ہے جن کے پاس ویکسینشن یا بیماری سے صحتیابی یا کورونا کی منفی رپورٹ ہو گی۔
جرمنی میں وبا کی چوتھی لہر نے سارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ ریاستیں سیکسنی اور تھورنگیا کی ہیں۔ سیکسنی میں ایک لاکھ افراد میں انفیکشنز کی اوسط 935.8 ہے جب کہ تھورنگیا میں یہ اوسط 721.6 ہے۔ سیکسنی وہ جرمن ریاست بھی ہے جہاں ویکسینیشن کی شروح بھی سب سے کم ہے اور یہ اٹھاون فیصد کے قریب ہے۔ یہ دونوں جرمنی کی مشرقی ریاستیں ہیں۔
دوسری جانب شمالی ریاست شلیسوِگ ہولشٹائن میں یہی اوسط 148.8 پر ہے۔ سارے جرمنی میں ویکسینیشن کی شرح اڑسٹھ فیصد پر پہنچ گئی ہے پہلے یہ کئی ماہ سے سڑسٹھ فیصد پر ٹھہری ہوئی تھی۔
جرمنی کورونا کی پانچویں لہر کے خطرات سے دوچار
جرمنی میں اس وقت جن افراد کو کووڈ انیس کی بیماری نے اپنی گرفت میں لیا ہے، ان کی مکمل تعداد پچپن لاکھ سے کم ہے اور اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد ننانوے ہزار سات سو اٹھانوے ہے۔