اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد اور نئی دہلی حکام کے مابین پاکستان کے راستے بھارتی گندم کی افغانستان ترسیل کے طریقہ کار میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔
باخبر حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ دونوں پڑوسی ملک افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کیلیے مشترکہ حکمت عملی تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت کو واہگہ بارڈر کے ذریعے 50 ہزار ٹن گندم اور دیگر اشیائے ضروریہ افغانستان پہنچانے کی اجازت دی تھی۔
اسلام آباد حکام نے کہا کہ یہ فیصلہ افغانستان میں جاری انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ’غیر معمولی بنیادوں‘ پر کیا گیا، بھارتی امداد کی نقل و حمل کے طریقہ کار کو بھارتی حکومت کے ساتھ اسلام آباد میں اس کے مشن کے ذریعے وضع کیا گیا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے بینر تلے پاکستانی ٹرکوں پر گندم کی نقل و حمل کی تجویز پیش کی تھی۔ اقوام متحدہ کے بینر تلے پاکستانی ٹرک واہگہ کراسنگ پر گندم لاد کر افغانستان لے جائیں گے،سفری اخراجات بھارتی حکومت ادا کرے گی۔ پہلی کھیپ شروع ہونے کے 30 دنوں کے اندر بھارت کو نقل و حمل کا عمل مکمل کرنا ہوگا۔
ایک اندازے کے مطابق 50 ہزار میٹرک ٹن گندم کی ترسیل کے لیے 1200 ٹرکوں کی ضرورت ہوگی، سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستانی تجویز پر اعتراض کرتے ہوئے اصرار کیا کہ انسانی امداد کی ترسیل کیلئے کوئی شرط نہ رکھی جائے۔ گندم بھارتی یا افغان ٹرکوں میں جائے گی تاہم پاکستان اپنی تجویز پر قائم رہا اور اس اصرار کیا کہ کھیپ پاکستانی ٹرکوں کے ذریعے اقوام متحدہ کے بینر تلے افغانستان جائے گی۔
پاکستانی حکام نے کہا کہ اسلام آباد نے کوئی شرط نہیں رکھی اور وضع کردہ طریقہ کار کا مقصد بھارتی امداد کی آسان ترسیل کو یقینی بنانا ہے، دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اگر بھارت افغانستان کو امداد بھیجنے میں مخلص ہے تو اسے ہمارے طریقہ کار پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔