فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) مہاجرین کی ہلاکتوں کے بعد سرحدوں اور ساحلوں کی حفاظت سے متعلق یورپی یونین کی ایجنسی ‘فرنٹیکس’ نے انگلش چینل کی رات دن فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی۔
فرانس نے انسانوں کی اسمگلنگ سے پیدا شدہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے 28 نومبر اتوار کے روز شمالی شہر کیلیس میں بات چیت مکمل کر لی۔ چند روز قبل ہی ایک کشتی میں سوار ہو کر ردوبار انگلستان عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 27 مہاجرین کی ڈوب کر موت ہو گئی تھی جس کے بعد اس بات چیت کا آغاز ہوا تھا۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے بتایا کہ سرحد اور ساحلوں کی حفاظت سے متعلق یورپی یونین کی ایجنسی ‘فرنٹیکس’ انگلش چینل کے یورپی ساحلوں پر ”رات دن پرواز” کے لیے ایک طیارہ تعینات کرے گا تاکہ مہاجرین کی گزرگاہوں پر نظر رکھی جا سکے۔
اس بات چیت میں مہاجرت سے متعلق جرمن، ہالینڈ اور بیلجیئم کے وزراء داخلہ شامل تھے تاہم برطانیہ کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔
گزشتہ بدھ کے روز انگلش چینل کو عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 27 مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ چینل کے اس پار سفر کرنے کی امید رکھنے والے مہاجرین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں بتایا تھا کہ متاثرین میں سے زیادہ تر عراقی، ایرانی اور افغان تھے، جس میں 17 مرد، سات خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔
کن اقدام پر اتفاق ہوا؟ کیلیس میں فرانس، جرمنی، بیلجیئم اور ہالینڈ کے حکام نے مہاجرین کی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس میٹنگ میں سرحدوں اور ساحلوں کی حفاظت سے متعلق یورپی یونین کی ایجنسی ‘فرنٹیکس’ کے ذریعے چلنے والے ایک طیارے کو یکم دسمبر سے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو اسمگلنگ کے نیٹ ورکس پر نظر رکھنے کے لیے فرانس، بیلجیئم اور ہالینڈ کے ساحلوں کی نگرانی کرے
گا۔
حکام کے مطابق افغانستان، سوڈان اور شام جیسے جنگ زدہ ممالک میں غربت سے بچنے کی کوشش کرنے والے مایوس مہاجرین کو لے جانے کے لیے استعمال کی جانے والی کشتیوں کی تجارت پر بھی گہری نظر رکھی جائے گی۔
یورپی یونین میں داخلی امور کے کمشنر ایلوا کا کہنا تھا، ”ہمیں جانوں کے ضیاع کو روکنا ہے۔ ہمیں اپنی بیرونی سرحدوں پر آنے والے افراتفری کو روکنا ہے۔”
فرانس کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہنگامی اجلاس میں ان کی غیر موجودگی کے باوجود ہم، ”اپنے برطانوی دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ یہ میٹنگ انگلش مخالف نہیں بلکہ یورپی نواز تھی۔”
فرانس نے برطانیہ سے دعوت واپس کیوں لی؟ فرانس نے اس سانحے کے بعد برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل کو بھی میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی تھی جسے اس وقت واپس لے لیا گیا، جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹوئٹر پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے ساتھ ایک مکتوب شیئر کیا۔ اس خط میں سانحے کے لیے فرانس پر الزام تراشی کی گئی تھی جس پر کافی تنقید ہوئی ہے۔
جواباً فرانس کے صدر نے بھی برطانوی وزیر اعظم کے نام ایک کھلا خط لکھا اور ان پر یہ کہہ کر ذاتی طور پر تنقید کی کہ وہ سنجیدہ شخص نہیں ہیں۔ اس سے قبل برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے میٹنگ میں اپنی عدم موجودگی کو بد قسمتی قرار دیا تھا۔
دونوں ممالک پر، اس انسانی المیے کے پیش منظر میں جھگڑا کرنے پر، شدید نکتہ چینی ہوئی ہے۔ اتوار کے روز ہونے والی اس میٹنگ میں یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس اور یونین کے پولیس ایجنسی نے بھی شرکت کی۔
مہاجرت سے متعلق برطانیہ کی تجاویز کیا ہیں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات 25 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ پانچ اقدامات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے سلسلے میں کمی لا سکتے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کے مجوزہ اقدامات کے مطابق مشترکہ گشت کو بڑھایا جائے گا تاکہ فرانسیسی ساحلوں سے کشتیاں روانہ ہونے کا سلسلہ روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے سینسر اور راڈارز کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فرانس اور یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے گا جس کے مطابق برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی مہاجرین کو واپس لوٹایا جا سکے گا۔
برطانیہ کی طرف سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد برطانیہ یورپی بلاک کے اس نظام کا حصہ نہیں رہا جس کے تحت غیر قانونی مہاجرین کو واپس اس ملک میں لوٹایا جاتا ہے جہاں وہ پہلی مرتبہ کسی یورپی ملک میں داخل ہوئے تھے۔