نیو یارک (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کو عالمی ادارہ صحت نے باعثِ تشویش قرار دیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خطرناک قرار دیا تھا۔
اومی کرون ویریئنٹ کا کلینیکل نام B.1.1.529 ہے اور اس کے بھی کم از کم تیس ویرئنٹس سامنے آ چکے ہیں۔ اس کی پہلی مرتبہ تیئس نومبر کو جنوبی افریقہ میں تشخیص ہوئی تھی۔ یہ تشخیص خون کے نمونوں کے کلینیکل ٹیسٹ کے دوران سامنے آئی تھی، جو چودہ اور سولہ نومبر کو لیے گئے تھے۔ چھبیس نومبر کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سارس کووڈ ٹُو کے لیے قائم مشاورتی گروپ نے اس ویریئنٹ کو باعثِ تشویش قرار دے دیا تھا۔
ابھی تک اس کا تعین نہیں ہو سکا کہ ڈیلٹا ویریئنٹ اور اومی کرون میں سے کون سا زیادہ خطرناک ہے۔
وائرولوجسٹ کا اتفاق ہے کہ ڈیلٹا کا پھیلاؤ یقینی طور پر مختلف علاقوں بہت تیز ہوا تھا اور ابھی تک اومی کرون میں ایسا نہیں دیکھا گیا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اومی کرون میں بیٹا اور گیما ویریئنٹس کی خصوصیات موجود ہیں اور اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے یہ نیا ویریئنٹ دریافت شدہ ویکسینوں کے لیے خطرہ نہیں ہو گا۔
دوسری جانب اس کی مختلف ہیتوں نے ایسے افراد کو بیمار کیا ہے جنہیں پہلے سے ویکسین لگی ہوئی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں اس کا تعین کرنا ممکن ہو گا کہ اومی کرون کتنا خطرناک ویریئنٹ ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی نیو یارک کے مائیکرو بیالوجی کے شعبے کے پروفیسر ڈیوڈ ہو کا خیال ہے کہ نیا ویریئنٹ ویکسین کی مدافعتی دیوار توڑنے کی کوشش کرے گا۔ فلیڈیلفیا کے پین انسٹیٹیوٹ برائے امیونولوجی کے ڈائریکٹر جان وہیری کا کہنا ہے کہ ویکسین ابھی بھی نئے ویریئنٹ کی موجودگی میں انسانوں کو ہسپتال داخل ہونے سے محفوظ رکھیں گی۔
جنوبی افریقہ کے متعدی امراض کے سینئر وائرولوجسٹ پروفیسر سلیم عبدالکریم کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی موجودہ کھیپ اس ویریئنٹ کے خلاف مدافعت پیدا کریں گی اور اس مرض کی شدت بے قابو نہیں ہو گی۔ جنوبی افریقی حکومت کے چیف ایڈوائزر کا کہنا ہے کہ ابھی تک ویکسین کا ریسپونس مثبت رہا ہے۔
سلیم عبدالکریم کا یہ ضرور کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے مریض کی طبیعت شدید خراب ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بھی ایک انسان سے کسی بھی دوسرے میں اس ویریئنٹ کے تیزی کے ساتھ داخل ہونے یا منتقل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ سینیئر وائرولوجسٹ نے واضح کیا کہ موجودہ دریافت شدہ ویکسین ہی انسانوں کو اس ویریئنٹ کے خلاف مدافعت اور قوت فراہم کریں گی اور اس طرح ویکسین مؤثر ریں گی۔
اس ویریئنٹ کی جنوبی افریقہ میں نشاندہی ہونے کے بعد اقوام عالم کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور ایسا خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ ویکسین شدہ افراد کو بھی اس ویریئنٹ سے بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ اس کی تصدیق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پیر انتیس نومبر کے بیان سے بھی ہوتی ہے کہ کہ اومی کرون عالمی خطرہ بن سکتا ہے کیونکہ یہ ویکسین سے پیدا مدافعتی اثرات کو نظرانداز کر سکتا ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ نیا ویریئنٹ ویکسین کے مدافعتی اثر کو کمزور کر سکتا ہے۔
اس نئے ویریئنٹ کی خبریں سامنے آنے کے بعد مختلف ممالک نے نئی سفری پابندیوں اور احتیاطی اقدامات کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔ جرمنی میں بھی اس وائرس کی ہیت کم از کم تین افراد میں پائی گئی ہے۔
کورونا وبا کا خاتمہ صرف ویکسین سے ممکن نہیں، ڈبلیو ایچ او
ممتاز جنوبی افریقی ڈاکٹر انجلیک کوئٹزی کا کہنا ہے کہ اومی کرون ویریئنٹ جن انسانوں میں تشخیص کیا گیا ہے، ان میں بُو سونگھنے کی صلاحیت کا ختم ہو جانا اور ذائقے سے محرومی نہیں دیکھی گئی، جیسا کہ ڈیلٹا میں دیکھی گئی تھی۔