میلبرن: کافی پینے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اب اس کا باقاعدہ استعمال دماغی انحطاط کے امراض مثلاً ڈیمنشیا اور الزائیمر کو ٹال سکتا ہے۔
آسٹریلیا کی ایڈتھ کووان یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ’عمررسیدگی، طرزِحیات اور اس کی عکس نگاری اور بایومارکر تحقیق‘ کے قومی پروگرام ‘ کے تحت یہ مشاہدات جمع کئے ہیں۔ اس میں 200 آسٹریلوی باشندوں پر ایک عشرے تک سروے کیا گیا تھا۔
تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر سمانتھا گارڈنر نے کافی اور کئی اہم بایومارکر (جسم میں مرض اور صحت بتانے والے عناصر مثلاً کولیسٹرول وغیرہ) کا جائزہ لیا ہے۔
’ہم نے دیکھا کہ بظاہر یادداشت میں کوئی خرابی نہ رکھنے والے لیکن زیادہ کافی پینے والے افراد میں اکتسابی خرابی کا رحجان قدرے کم تھا۔ اسے مائلڈ کوگنیٹو امپیئرمنٹ کہتے ہیں جو بڑھتے بڑھتے الزائیمر کی وجہ بنتا ہے اور پھر یہ مرض پیدا بھی ہو جاتا ہے۔
دوسری جانب کافی پینے سے دماغی افعال مثلاً کام کرنے کی صلاحیت، منصوبہ بندی، خود پر کنٹرول اور توجہ بھی بڑھتی ہے۔ پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ کافی پینے سے دماغ میں ایمولوئڈ پروٹین جمع ہونے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ یہ پروٹین اگر دماغ میں بڑھ جائے تو بھی الزائیمر لاحق ہوسکتا ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے اتفاق کیا ہے کہ اس ضمن میں غیرمعمولی اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم ان کا خیال ہے کہ روزانہ ایک سے زائد کافی کپ پینے سے زائد فوائد سمیٹے جاسکتے ہیں۔ مثلاً 18 ماہ تک روزانہ دو کپ کافی پینے سے دماغی زوال کا خطرہ 18 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔