اکثر سوشل میڈیا پر موجود گمنام پاکستانی بہن، بھائی جب اپنی صلاحیتوں کے مطابق اور اپنے زیر اثر وسائل کو بر وکار لا کر ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی اس سرزمین پاکستان کا دفاع کرتے ہیں اور سرحدوں پر پہرا دینے والے خوبرو نوجوان اس مٹی کے بندوں کی اوردشمنوں کے صفوں میں گھس کر گمنام حلیے اپنائے لاوارثوں کی زندگی گزار کر اس وطن عزیز کی خاطر اور وطن عزیز میں رہنے والے ہر شہری کی خاطر سر دھڑ کی بازی لگانے والے وطن کے بہادر سپوتوں کا دفاع کرتے ہیں اور عوام الناس میں ان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہیں ۔تب خود کو عقل کل کہنے والے اورخود کو اہل علم سمجھنے والے اور چار الفاظ لکھ کر خود کو کا لم نگار اورفلاسفر سمجھنے والے اور کسی عقل مند کی دانشمند انہ باتیں کاپی کرکے خود کو دانشور سمجھنے والے کچھ نادان بھائی فوراً سے اسے ان گمنام بہن ، بھائیوں پر اور سرحدوں پر معمور فوجی جوانوں پر فتوے صادر کرتے ہیں۔ کہ تم وطن پرست ہو۔ تم اللہ پاک کی زمین کو تقسیم کر کے اپنی ملکیت سمجھتے ہو۔ سرحدوں پر اسلام دشمنوں سے لڑتے لڑتے شہید ہونے والے ہماراے جوان شہید نہیں اور نہ ہی وہ سب جنت میں جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔
ان سب دانشوران سے بس ایک بات کا جواب چاہتا ہوں کہ اپ سب اپنے گھر کو اپنی ملکیت کیوں سمجھتے ہو؟ اللہ کی زمین کو تقسیم کر کے ناحق اپنا قبضہ جمائے آپ سب اور آپ کے آبائو اجداد اپنی زمینوں اورجائیداد کو اپنی ملکیت کیوں سمجھتے ہو ۔ اللہ پاک کی زمین کے اس ٹکڑے پر آپ اور آپکے آبائو اجداد کیوں کسی اور کو اپنا گھر بنانے نہیں دیتے ؟ اگر کوئی زمین کے اس ٹکڑے پر زبر دستی آباد ہونا چاہے یاان پر قبضہ کرناچاہے تو کیوں آپ اور آپ کے آبائو اجداد خون ریزہ پر اُتر آتے ہو ۔ کیوں ہتھیار اُٹھا کر حفاظت کی خاظر اپنی نسلیں تباہ کرتے ہو ؟
یقینا ان سب سوالوں کا جواب آپ کے پاس نہیں ہے ۔ بس جب خود پر بات آئے گی تو ایک اور فتویٰ دیں گے کہ وہ تو ہماری ہے ۔اللہ پاک کی طرف سے ہمارے حصے میںآئی ہے وغیرہ وغیرہ ارضِ پاکستان ہمارا گھر ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے حصے میں آیا ہے ۔ سنت بنویۖ کو اپنا کر ہی ہم اپنے اس وطن سے محبت کرتے ہیں۔
جیسے ایک گھر بھائیوں کے ہونے سے بنتا ہے ویسے ہی ہمارا گھر پاکستان پنجاب ،سندھ ، بلوچستان ،خیرپختونخواہ ،کشمیر ، گلگت بلتستان پر اللہ کا نظام رائج کرنے کی تو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اپنی زمین پر اپنا نظام رائج کرنے کیلئے مسلمان کو اختیار دیا ہے کہ وہ زمین کے چپے چپے پر اللہ کا نظام رائج کریں ۔ اس نظام کو رائج کرنے کیلئے مسلمان نوں کو روئے زمین پر ایک مرکز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پھر سب سے پہلے اس مرکز کی تعمیر وترقی کیلئے لائحہ عمل تیارہوتا ہے ۔ تاکہ شروعات زمین کے اس ٹکڑے سے کیا جائے اور وہاں اللہ کا نظام رائج ہو ۔ اس کے بعد مسلمان اس مرکز سے باہر روئے زمین کے ہر حصے پر اللہ کا نظام رائج کر نے کیلئے لائحہ عمل تیار کرتے ہیں ۔ پھر اس پر عمل کرنے کیلئے آہستہ آہستہ آگئے بڑھتے ہیں ۔ پاکستان زمین کے اس خطے پر موجود مسلمانوں کا مرکز ہے ۔ اللہ پاک کانظام یہاں سے رائج ہو گا اور پھر آہستہ آہستہ پوری دنیا میں پھیلے گا ۔ انشاء اللہ
ملک پاکستان میں معیشت کو جو دھچکا لگا ہے اور کورونا کی جو صوتحال ہے ۔ ان کے تناظر میں پاکستان اپنی پو زیشن کافی طور پر بہتر کر رہا ہے ۔ موڈیز عالمی ٹریڈز یادنیا کے بینک کاری نظام کی رینکنگ کرنے والا وہ ادارہ ہے ۔ جس کا تعلق عالمی مالیاتی ادارے یعنی IMFکے ساتھ ہوتا ہے ۔ جس کی ڈیوٹی دنیا بھر کے بینکاری سسٹم پرنظر رکھنا ہوتی ہے اور یہی ادارہ وقتاً فوقتاً سال بہ سال رپورٹ شائع کرتا ہے ۔ جس میں ہر ملک کی شرح پر مبنی رپورٹ پیش کی جاتی ہے ۔
اس وقت موڈیز نے پاکستانی معیشت پر مبنی رپورٹ شائع کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کو بہتری کی طرف گامز ہونے کی خوشخبری سنائی ہے ۔ عالمی بینکنگ ریٹنگ ادارے نے پاکستان کی ترقی کی شرح وباوجود کورونا وائر س کے بدترین اثرات جو کہ پوری دنیا کی معیشت کیلئے تباہی ثابت ہوئے جو کہ بہت سے ممالک کو دوبارہ اپنے ٹریک پر آنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے ۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان کی رپو رٹ شائع کرتے وقت کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے باوجود پاکستان کی شرح نمو یعنی معاشی گروتھ اس سال 1.5فیصد رہے گی ۔جبکہ اگلے سال4.4فیصد سے بڑھ جائے گی ۔ جیسے عالمی ماہرین پاکستان کیلئے خوش آئندہ قرار دے رہے ہیں ۔
مستقبل قریب میں5,4سال بعد ترقی کی گروتھ کرتی ہوئی شرح کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان بہت جلد عالمی مارکیٹ میں اپنی من پسندجگہ بنا لے گا اور اپنے قرضے اُتار کر پاکستان کی عوام کو خوش حالی کی طرف لے جائے گا ۔ جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ سالوں سے بند پڑی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے جام شدہ پاور لومز نے سٹارٹ ہوتے ہی انڈسٹریز کو لیبرز کی کمی کا حساس ہوا ۔ تو انہوں نے اپنے پرانے ورکرز ، انجینئر ز کو دوبارہ رابطہ کرتے ہوئے بُلا نا پڑا ۔ جبکہ بیرون ممالک آرڈرز کی بھر مار کا عالم یہ ہے کہ انڈسٹریل مالکان کا کہنا ہے کہ ہم مہینوں تک نمبرز نہیں دے سکتے اس کی وجہ آرڈر ز اور یک دم مطلوبہ پراڈکٹ میٹریل کی کمی ہے ۔
اللہ پاک کی ذات پر مکمل بھروسہ ہے کہ حالیہ وقت بیشک مشکل ہے اور غریب کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ مگر جیسے ہی پاکستانی معیشت مستحکم ہونے کے بعد رواں دواں ہو گی ۔ تو انشاء اللہ پاکستان کے بیرونی قرضوں کے اترنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی کم ہوگی اور غریب انسان سکھ کا سانس لینا شروع کرے گا ۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم ملک پاکستان میں کرپٹ نظام کو بھی اصلاح کرنا ہوگی ۔ ہم معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ ہماری عوام کی اکثریت اس بات پر پریشان ہے کہ ہمارے حکمران کرپٹ ہیں ۔ سیاست دان لبرل ہیں ۔ خود غرض ہیں ۔ ہماری عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا وغیرہ وغیرہ مطلب کوئی بھی ملکی ادارہ جھوٹ اور کرپشن سے پاک نہیں ہے ۔ کبھی ہم نے غور کیا کہ ان سب کی وجوہات کیا ہے۔ بہت ساری وجوہات ہوں گی ۔ مگر ایک اہم وجو ہمارا دین اسلام کی تعلیمات سے دوری اور خوف خدا کا نہ ہونا ہے۔
ہمارے معاشرے کا اسلام پسند محبت وطن خوف خدارکھنے والا مخلص طبقہ فقط خود تک یا عظ نصیحت تک محدود ہوگیا ہے۔ جبکہ موجودہ دور میں اس طبقے کی عملی طور پر ملک کو ضرورت ہے کہ خود کو دنیاوی علوم وفون سے آراستہ کریں اور اپنے خلوص اور قابلیت کو لے کر ملکی اداروں میں جائیں ۔ انہوں نے اس میدان کو خود خالی چھوڑ کرلا دین اور دشمن کے آلہ کار لبرل طبقے کیلئے راہ ہموار کی ہے ۔ اس لیے اپنے ملک کو بچانے اور اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے اس ملک میں اسلامی قوانین کو نافظ کرنے کیلئے ہمارے محب وطن اور دین پسند نوجوان نسل کو دنیاوی تعلیم کے میدان میں آگے آنا ہو گا۔
ہمارے لوگ بہت باصلاحیت ہیں ۔ مگر موجودہ نظام اور کرپشن کو دیکھ کر مایوسی کا شکار ہیں ۔ ہمیں اس مایوسی کو ختم کرنا ہے۔ ایک نئی امید اور لگن کے ساتھ آگئے بڑھنا ہے اور پاکستان کو کرپشن سے بدیانتی سے پاک کر کے حقیقی پاکستان بنانبا ہے ۔ اللہ پاک ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔آمین ،بشکریہ سی سی پی۔