ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ میں مسجد پر حملے کے بارے میں کہا ہے کہ ” ہماری عبادت گاہوں کے خلاف اس نوعیت کی سبوتاژ کاروائیوں کا آپ کو بھاری بدل چُکانا پڑے گا۔ ہم ان کاروائیوں کے پیچھے کارفرما عناصر کی تحقیق کر رہے ہیں”۔
صدر ایردوان نے قطر روانگی سے قبل استنبول اتاترک ائیر پورٹ پر جاری کردہ بیان میں، جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ میں، مسجد پر حملے کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ” جنوبی قبرص کا یہ آپریشن بدلے کے بغیر نہیں رہے گا۔ ہم شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسین تاتار کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں۔ ہماری عبادت گاہوں کے خلاف اس نوعیت کی سبوتاژ کاروائیوں کا آپ کو بھاری بدلہ چُکانا پڑے گا۔ ہم ان کاروائیوں کے پیچھے سرگرم عناصر کی تحقیق کر رہے ہیں ہماری ان مساجد کی ضمانت جنوبی قبرصی انتظامیہ ہے”۔
واضح رہے کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ محکمہ مذہبی امور نے جاری کردہ بیان میں 2 دسمبر کی شام لارناکا جامع مسجد پر مذموم حملے کا اعلان کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا نہ ہی کوئی زخمی ہوا ہے۔ یونانی پولیس کی تفتیش کے نتیجے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسین تاتار نے بھی جاری کردہ تحریری بیان میں کہا تھا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب مسئلہ قبرص سے متعلق سمجھوتے کے بارے میں یونانی فریق سے ڈائیلاگ کی اپیلیں کی جا رہی ہیں لارناکہ جامع مسجد میں لوٹ مار کے بعد اسے نذرِ آتش کرنے کی کوشش کی ہم شدت سے مذمت کرتے ہیں۔
صدر تاتار نے 1963۔ 1974 میں بھی سینکڑوں مساجد کو شہید کئے جانے کی یاد دہانی کروائی اور کہا ہے کہ اس حملے نے ایک دفعہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ یونانی ذہنیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔