کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی کی جامع کلاتھ مارکیٹ پر کسٹمز کی کارروائی پر فریقین کا الگ الگ مؤقف سامنے آیا ہے۔ گزشتہ رات کی گئی کارروائی کے دوران ایم جناح کئی گھنٹے میدان جنگ بنی رہی۔
کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ کارروائی اسمگلنگ کی اشیاء برآمد کرنے کیلئے مجسٹریٹ کی اجازت سے کی گئی جبکہ دکانداروں کا الزام ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں دکانوں کے تالے توڑ کر سامان قبضے میں لیا گیا۔
کسٹمز اینٹی اسمگلنگ کے حکام کا دعویٰ ہے کہ جامع کلاتھ اور ملحقہ دو مارکیٹوں کے گوداموں میں سو ارب روپے سے زیادہ کا اسمگل شدہ کپڑا موجود ہے جبکہ اسمگل شدہ سامان کی ویڈیوز اور دستاویزی ثبوت مجسٹریٹ کو دکھا کر چھاپے کی اجازت لی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق کارروائی میں مقامی پولیس اور رینجرز بھی شامل تھی۔
کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران مزاحمت دکانداروں نے نہیں بلکہ اسمگلرز اور ان کے کارندوں نے کی جبکہ اسمگلرزنے کسٹمز حکام کو روکنے کیلئے شدید فائرنگ اور پتھراؤ کیا۔
ذرائع کے مطابق پتھراؤ اور تشدد سے 5 کسٹمز اہلکار شدید زخمی ہوئے اور 15 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
کسٹمز حکام نے جیو نیوز کو بتایا کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث اسمگلرز کے 6 کارندے حراست میں لیے گئے ہیں ،جنہیں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔
کسٹمز حکام نے مزید بتایا کہ جامعہ کلاتھ مارکیٹ سے برآمد کیے گئے سامان کی فہرست تیار کی جا رہی ہے لیکن اسمگلرز کی شدید ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی مکمل نہیں کی جاسکی۔
کسٹمز حکام نے دعویٰ کیا کہ جامعہ کلاتھ مارکیٹ میں مزاحمت کرنے والوں میں اکثریت غیر ملکی اسمگلرز کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات کسٹمز کی کارروائی کے دوران فائرنگ اور شدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ بغیر اطلاع ان کی دکانوں کے تالے توڑ کر سامان نکالا گیا ، وہ اسمگل شدہ اشیاء کا کاروبار نہیں کرتے۔