ہارورڈ: جسم کی اندرونی گھڑی ہمارے سونے جاگنے اور دیگر معمولات کو طے کرتی ہے، ان میں بگاڑ سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اب معلوم ہوا کہ رات کو جاگنے اور کھانے پینے سے ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل رت جگوں میں کام سے جسم کے استحالے (میٹابولزم) متاثر ہونے، امراضِ قلب اور بلڈپریشر کے درمیان تعلق سامنے آچکا ہے۔ اسی طرح سونے اور جاگنے کے قدرتی دورانیے یعنی جسمانی گھڑی (سرکاڈیئن کلاک) بگڑنے سے دل پر منفی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔
اس کے بعد ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سائنسدانوں نے نوجوان اور صحت مند رضا کاروں کو بھرتی کرکے انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک کو دن میں کام کرایا گیا اور ان ہی اوقات میں کھانا پینا فراہم کیا۔ دوسرے گروہ کو رات میں جاگنے کو کہا اور انہی اوقات میں کھانا دیا گیا۔ یہ عمل کل 14 روز تک دہرایا گیا۔
سب سے پہلے دونوں گروہوں کے خون میں گلوکوز کی مقدار نوٹ کی گئی۔ اب جن لوگوں نے دو ہفتے شب بیداری میں گزارے اور رات کو کھانا کھایا تو پہلے کے مقابلے گلوکوز کی شرح ساڑھے چھ فیصد بڑھی ہوئی دیکھی گئی۔
ہارورڈ کے پروفیسر فرینک اے جے ایل نے یہ تحقیق کی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق سے عیاں ہے کہ بے وقت کھانے سے خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے لیکن انہوں نے اس ضمن میں مزید تحقیق پر زور دیا۔
اب بھی سائنس دانوں کا خیال ہے کہ رات کو کھانے کے بجائے رات جاگنے کا عمل زیادہ مضر ہے کیونکہ یہ پورے بدن کے نظام کو تتربتر کر دیتا ہے۔