ملائیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) ملائیشیا کی ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے بدعنوانی کیس میں زیریں عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ گزشتہ برس حکومتی ترقیاتی فنڈ کو لوٹنے کے جرم میں عدالت نے انہیں بارہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ملائیشیا کی ایک اپیل کورٹ نے آٹھ دسمبر بدھ کے روز ملک کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کی بدعنوانی کیس میں زیریں عدالت کے فیصلے میں سنائی گئی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں ایک عدالت نے انہیں حکومتی ترقیاتی فنڈ ‘ون ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہاد‘ (1 ایم ڈی بی ) میں بدعنوانی کے کیس میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے بارہ برس قید کی سزا سنائی تھی۔
نجیب رزاق نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے بھی زیریں عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے بارہ برس کی سزا برقرار رکھی ہے۔ نجیب رزاق پر سرکاری ترقیاتی فنڈ سے پیسوں کے غبن کے علاوہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور منی لانڈرنگ جیسے متعدد الزاما ت عائد کیے گئے تھے اور بدھ کو ان میں سے صرف ایک کیس کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔
اس کیس میں انہیں 12 برس قید کے ساتھ ہی تقریباﹰ پچاس لاکھ امریکی ڈالر کے جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہوں نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور وہ ضمانت پر رہا ہیں۔
سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے خلاف کئی دیگر الزامات کے تحت بھی مقدمات چل رہے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے خلاف بھی بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کی سماعت جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق نجیب رزاق کے ایک وکیل کووڈ 19 سے متاثر ہیں اس لیے ہائی کورٹ میں موجودگی کے بجائے عدالت نے انہیں ویب ایپ زوم کی مدد سے اپنا فیصلہ ویڈیو کانفرنس کے دوران سنایا۔ فیصلے کے فوری بعد ان کے ایک وکیل شفیع عبداللہ نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
نجیب رزاق کا اپنے دفاع میں یہ دعویٰ ہے کہ ان کے ساتھ اس خيال کے تحت فریب کیا گيا کہ شاید یہ رقم حکمران سعودی خاندان نے عطیہ کی تھی اور انہیں اس بارے میں قطعی طور پر آگاہ نہیں کیا گيا کہ در اصل یہ رقم (1 ایم ڈی بی ) سے نکال کر ضائع کی جا رہی ہے۔
لیکن جج عبدالکریم عبدالجلیل نے ان کی اس دلیل کو ناقابل فہم قرار دیا اور کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ ریاست کے مفاد کے لیے نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا، ”ہم تمام سات الزامات پر اپیل کو مسترد کرتے ہیں اور ساتوں الزامات پر سزا کی توثیق کرتے ہیں۔‘‘
نجیب رزاق نے سن 2009 میں اقتدار میں آنے کے بعد ملائیشیا میں اقتصادی اور معاشی ترقی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے مقصد سے 1ایم ڈی بی نامی فنڈ کے تحت ایس آر سی انٹرنیشنل نامی کمپنی قائم کی تھی۔ تاہم یہ کمپنی کروڑوں ڈالر کے قرضوں میں پھنس گئی۔
امریکی تفتیش کاروں نے الزام لگایا تھا کہ اس فنڈ سے ساڑھے چار ارب ڈالر کا غبن کیا گیا اور نجیب کے ساتھیوں نے اس رقم سے ہالی ووڈ کی فلموں میں سرمایہ کاری کی، ہوٹل خریدے اور 250 ملین ڈالر کی ایک کشتی، زیورات اور پابلو پکاسو کی ایک پینٹنگ بھی خریدی۔
اس کے علاوہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم مبینہ طور پر نجیب رزاق کے کھاتے میں منتقل کی گئی۔ اس معاملے میں نجیب کی اہلیہ اور ان کی پارٹی اور متعدد دیگر سابق عہدیداروں پر بھی رشوت لینے کے الزامات عائد کیے گئے۔
لیکن نجیب کا دعویٰ ہے کہ وہ ایس آر سی کی اس رقم سے لاعلم تھے جو ان کے کھاتوں میں جمع کی گئی تھی اور وہ اس کا الزام مفرور سرمایہ کار لو تائیک جو پر عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس نے انہیں اس بارے میں گمراہ کیا تھا۔ تفتیش کاروں کا بھی خیال ہے کہ لو تائیک ہی اس غبن کا اہم سرغنہ تھا۔
نجیب رزاق فنڈ کی لوٹ مار میں غلط کام سے انکار کرتے رہے ہیں اور اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کو سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیتے ہیں۔