کراچی (پ۔ر) انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں پیش آنے والا واقعہ غیر انسانی فعل ہے اور معاشرتی اصولوں کے خلاف ہے، اولین ترجیح قانون کاروائی ہے، زندہ جلا دینا درندگی ہے، ایسے کسی عمل کا کبھی بھی دفاع نہیں کیا جاسکتا ہے، اسلام نے حالت جنگ میں بھی دشمن کی لاش جلانے، مسلہ کرنے اور اعضاء کو کاٹنے سے منع کیا ہے، عقیدہ ناموس رسالتۖ ایک حساس ترین موضوع ہے، اس پر لبرل طبقے نے سیاست کی اور مذہبی طبقے کو ہمیشہ سازش کے تحت ورغلایا گیا۔
گزشتہ دس سال سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں اس موضوع پر پوائنٹ اسکورنگ کر رہی ہیں، سیالکوٹ واقعہ پر پالیسی بیان دیتے ہوئے اور ردعمل کے طور پر انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نبیل مصطفائی نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ افسوسناک ہے لیکن اس کے محرکات پر غور کرنا انتہائی اہم ہے، سنجیدہ مذہبی طبقے کو دیوار سے لگا کر اپنی مرضی کے جذباتی طبقے کی نشونما کی گئی، قوم کو مسلسل اشتعال دلایا گیا، اپنی مرضی کا چاند لگایا گیا، اپنی مرضی کے طبقے کو نوازا گیا، جس کا نتیجہ آج قوم کے سامنے ہے۔
اس موقع پر طلبہ کی تربیتی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سیف الاسلام نے کہا کہ قوم میں قانونی بے راہ روی بڑھنے کا ایک سبب انصاف سے اعتبار اٹھ جانا بھی ہے، قومی ادارے بشمول عدلیہ فوری، سستا اور غیر جانبدار انصاف دینے سے قاصر ہیں، گزشتہ دو سال میں ٨ ایسے لوگوں کو بری کیا گیا جنہیں عدالتوں سے ٥٩٢ سی کی سزائی سنائی جا چکی تھیں، جن کو عدالت خود مجرم کہے اور بعد میں بری کردے تو یہ ایک سنگین علامت ہے عوام کا انصاف کے اداروں سے اعتماد اٹھ جانے کا، مقتدر حلقوں کو سمجھنا ہوگا کہ جذباتی نعروں کو ہوا دینے اور اپنے مطلب کے لئے استعمال کرنے سے ہی ایسے عقاعت جنم لیتے ہیں۔